(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) گذشتہ چند ماہ سے پاکستان میں جاری سیاسی کشمکش پر عالمی سامراجی حکومتیں امریکہ اور اسرائیل مسلسل پاکستان کو غیر مستحکم ُکرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس عنوان سے مغربی حکومتیں کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے کہ جس کے ذریعہ پاکستان میں مزید انتشار کو ہوا دی جائے۔
حال ہی میں غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار ہارٹز نے ہمیشہ کی طرح پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈا کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملہ سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔
ہارٹز نے من گھڑت خبروں کو جمع کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملہ کی وجہ ان کا اسرائیل نواز ہونا بتایا ہے۔ ہارٹز میں شائع ہونے والی خبر میں بتایا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو پروان چڑھانے کی بیش بہا کوشش کی ہے اور اس کوشش میں سعودی عرب کی حکومت اور شہزادہ بن سلمان نے اہم کردار اداکیا تھا۔
ہارٹز کی شائع ہونے والی خبر میں کہا گیا ہے کہ عمران کو اس لئے گولی ماری گئی کہ وہ بہت زیادہ ’’اسرائیل نواز‘‘ تھے۔ دوسری جانب َاسرائیلی اخبار نے افواج پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈا کو ہوا دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے موجودہ وزیراعظم اور فوج پر ان کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے۔ ان کے حملہ آور نے خان پر اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام لگایا۔
اسرائیلی اخبار نے سابق وزیر اعظم پر اسرائیل نواز ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے موجودہ سیاسی عدم استحکام کو اسرائیل کے حق میں استعمال کرتے ہوئے کوشش کی ہے کہ پاکستان اور اسرائیل سے متعلق تعلقات کی گفتگو کو سابقہ دور میں شمار کرُکے نئی حکومت کے لئے راستہ استوار کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے
24 گھنٹوں کے دوران مجاہدین کے 25 حملے، دو فوجیوں سمیت پانچ اسرائیلی زخمی
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان پاکستان اور اسرائیل تعلقات سے متعلق واضح اور دو ٹوک موقف حکومت میں رہتے ہوئے دے چکے ہیں کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔
یہ بات حقیقت ہے کہ پاکستان میں اسرائیل کے لئے لابی کرنے والے حکومتی اور غیر حکومتی عناصر موجود ہیں اور یہ عناصر ہر حکومت میں موجود رہے ہیں۔
ہارٹز نے دعوی کیا ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ اپنے ناگزیر تعلقات کو باقاعدہ بنانے کے قریب پہنچ گیا ہے اور جب کہ سعودی عرب، پاکستان کی عسکری قیادت کے ساتھ ہاتھ ملا کر، پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات کے قریب دھکیل رہا ہے، اس محاذ پر زیادہ تر پیش رفت عمران خان کی نگرانی میں ہوئی جب وہ حکومت میں تھے۔
یاد رہے کہ گذشتہ دو برس میں پاکستان کے صحافیوں اور سابقہ سرکاری عہدیداروں نے مسلسل اسرائیل کے دورہ جات کئے ہیں جو کہ پاکستان کے عوام کے لئے انتہائی تشویش کا موضوع رہے ہیں۔
یہاں پر سوال یہ ہے کہ آخر اسرائیلی اخبار سابق وزیر اعظم عمران خان کو اسرائیل نواز قرار دے کر کیا مقاصد حاصل کرن چاہتا ہے ؟ کیا وہ حالیہ دنوں میں صحافیوں کے ایک نئے گروہ کی اسرائیل یاترا کی منصوبہ بندی سمیت کئی ایسے منصوبوں سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے ؟ یا پھر پاکستان کو مزید غیر مستحکم کرنے اور اپنے ازلی ایجنڈا افواج پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے ؟ ان سوالوں کے جواب بہت اہم ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
گذشتہ ماہ صہیونی فوج نے خواتین اور بچوں سمیت 700 فلسطینیوں کو گرفتار کیا
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو گزشتہ ہفتے پنجاب کے وزیر آباد قصبے میں خان کی پارٹی کی جانب سے منعقدہ ایک سیاسی ریلی میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔حملہ، جس کے بارے میں خان کا دعویٰ ہے کہ حملہ دو الگ الگ حملہ آوروں نے کیا، اس حملے میں ریلی میں شریک ایک شخص ہلاک، پارٹی کے دو سینئر رہنما زخمی ہوئے، اور سابق وزیر اعظم کی ٹانگ میں زخم آئے۔ ایک مشتبہ حملہ آور، جس نے خان پر فائرنگ کرنے کا اعتراف کیا ہے، کو پنجاب پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔سوشل میڈیا پر لیک ہونے والی الگ الگ اعترافی ویڈیوز میں، ملزم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اس نے خان پر گولی کیوں چلائی۔ ملزم نے پہلی اعترافی ویڈیو میں کہا کہ "وہ لوگوں کو گمراہ کر رہا تھا، اور میں اسے برداشت نہیں کر سکتا تھا… اس نے کہا کہ جب اذان جاری تھی اس دوران میوزک بھی چلتا رہتا تھا میرے ضمیر نے اسے قبول نہیں کیا،”
اسرائیلی اخبار ایک ایسے ملزم کے ویڈیو بیانات کا سہارا لے کر پاکستان کی سیاسی صورتحال میں مزید تناؤ پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ جس کے بیانات تاحال قابل اعتماد نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ غاصب صہیونی ریاست اسرائیل ہمیشہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور مسلم دنیا کی بہترین فوج افواج پاکستان کو کمزور کرنے کے ایجنڈا پر کاربند ہے۔