(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ہم سب کو ایسے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نکلنا چاہیے جو 1948ء کے نکبہ کا تسلسل ہیں، صہیونی حکام ہمیں ہمارے ہی ملک سے نکال رہے ہیں۔
حالیہ اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ )کے رکن اور فلسطینی سیاست دان یوسف العطاونہ نے جزیرہ نما النقب میں شناخت سے محروم گاؤں ام الحیران پر اسرائیلی دھاوے پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ "ہم سب کو ایسے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نکلنا چاہیے جو 1948ء کے نکبہ کا تسلسل ہیں، صہیونی حکام ہمیں ہمارے ہی ملک سے نکال رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ صہیونی ریاست فلسطینیوں کو ملک سے بے دخل کررہی ہے اور ہمیں اس کا بہادری سے مقابلہ کرنا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز غیر قانونی صہیونی فورسز نے جزیرہ نما النقب میں شناخت سے محروم گاؤں ام الحیران پر اچانک دھاوا بولا اور فلسطینیوں کے گھروں اور املاک کو مسمار کرنا شروع کردیا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ام الحیران پر فسلطینیوں کو بے دخل کرنے کے بعد یہاں غیر قانونی صہیونی بستی کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 2003ء سے یہ گاؤں مسمار ہونے کے خطرے سے دوچار ہے اور اسرائیلی "ہائی” کورٹ نے 2014 میں ام الحیران گاؤں کے لوگوں کی بےدخلی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
ام الحیران گاؤں کے لیے پہلی بار مسماری کے احکامات 2002 میں جاری کیے گئے تھے اور 2009ء میں پہلی بار بیر سبع میں اسرائیلی مجسٹریٹ کی عدالت نے ایک فیصلہ جاری کیا تھا جس میں مسماری کے لیے ام الحیران کے رہائشیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔