(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عرین الاسود اسرائیلی سیکیورٹی فورسز پر بجلی کی طرح کڑک رہا ہے جبکہ کے دو بڑے اور مسلح قبیلوں، جعبری اور عویوی کے درمیان صلح بھی اسرائیل کے لئے خطرناک ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل کے جنوب میں واقع ’گوش عیطزیون‘ آبادکاری کونسل کے سربراہ شلومو نعیمان نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے تیزی سے بڑھتے ہوئے غیر معمولی حملوں پر انتہائی تشویش کا اظہا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے اسرائیلی سیاسی قیادت سے فلسطینی دیہاتوں کو بند کرنے اور محاصرے کا مطالبہ کیا تاکہ ہمارے خلاف حملوں کو روکا جا سکے لیکن اسرائیلی فوج ہمیں تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
غیر قانو نی صہیونی بستی کے لئے فلسطینیوں کی مزید اراضی ضبط
اسرائیلی مقامی رہنما کا یہ بیان اس وقت میں سامنے آیا ہے جب صہیونی ریاست کے ذرائع ابلاغ سمیت عسکری تجزیہ کاربھی فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں کو اسرائیلی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ تسلیم کرچکے ہیں۔
حالیہ عبرانی چینل 12 نے اسرائیلی سکیورٹی سسٹم میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی حمایت اور اکسانے کے ساتھ مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوب میں "سکیورٹی تناؤ کی لہر” کے پھیلاؤ کے خدشات کا انکشاف کیا تھا۔
چینل نے ایک اسرائیلی سکیورٹی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "الخلیل ہمیشہ دیر سے آتا ہے، لیکن یہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ کشیدگی کی لہر میں داخل ہوتا ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ وہاں ایک گروہ نمودار ہونا شروع ہو گیا ہے، جیسا کہ نابلس میں عرین الاسود ہے اور وہاں کے دو بڑے اور مسلح قبیلوں، جعبری اور عویوی کے درمیان صلح کی اطلاع ہے۔ انہوں نے اعلان کیا۔ اب سے ان کے پاس موجود ہتھیار صرف اسرائیل کے خلاف ہوں گے۔”