(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مختلف محاذوں سنگین صورتحال کا شکار غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے ، اسرائیل کی سیاسی صورتحال اس قدر عدم استحکام کا شکا رہے کہ گذشتہ چار سالوں سے بھی کم عرصے میں پانچویں بار انتخابات ہو رہے ہیں۔
صہیونی ریاست کے ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل میں منگل کو ہونے والے انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق سابق وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی جماعت کو دیگر کے مقابلے میں معمولی برتری حاصل ہے۔ سرکاری نتائج آنے تک صورتحال زیادہ واضح ہو جائے گی تاہم اس وقت کرپشن کے الزام میں حکومت سے ہٹائے گئے سابق وزیراعظم کی جماعت لیکود پارٹی آگے ہےاور توقع کی جا رہی ہے کہ 30 نشستیں جیت جائے گی۔
اسرائیل میں حکومت بنانے کےلئے کنیسٹ (پارلیمنٹ ) کی 61 نشستوں پر اکثریت حاصل کرنا ضروری ہے۔ لیکودکا اتحاد یونائیٹڈ تورہ ، شاس اور زایانیسٹ پارٹی پر مشتمل ہے۔
نگران وزیراعظم یائر لاپیڈ کی جماعت 23 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ ابتدائی انتخابی نتائج کے مطابق نتن یاہو کا مخالف اتحاد پارلیمان میں برتری حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ نتن یاہو 12 برس تک اسرائیل کے وزیراعظم رہ چکے ہیں اور اُن کے اقتدار کا خاتمہ گزشتہ برس جون میں آٹھ جماعتی اتحاد نے کیا تھا جب اُن کی جماعت اور اتحادیوں کو پارلیمان میں ایک ووٹ سے شکست ہو گئی تھی اور نفتالی بینیٹ وزیراعظم بن گئے تھے۔
اسرائیل میں 8 جماعتوں کا اتحاد گزشتہ سال نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانے میں کامیاب ہوا تھا لیکن اتحادی جماعتوں کا سیاسی عدم استحکام اسرائیل میں نئے انتخابات کی وجہ بنا ہے۔ انتہائی دائیں بازو کے رہنما اتماربین گیورنتین یاہو کی بطور وزیراعظم واپسی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،اتمار بین گیور کا صیہونیت بلاک انتخابات میں تیسرے نمبر پر آسکتا ہے۔ قائم مقام اسرائیلی وزیراعظم یائرلاپیڈ بھی اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔