(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) شہید ہونے والے تمام فلسطینی بچوں کے سر سمیت جسم کے اوپری حصوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حادثاتی نہیں بلکہ دانستہ قتل کی مہم کا حصہ ہے۔
دنیا بھر میں بچوں کے حقوق کےلیے کام کرنے والی عالمی تنظیم’ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل نے مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ریاست اسرائیل کی ہاتھوں انسانی حقوق کی بدترین خلاف کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے رواں سال 29 فلسطینی بچوں کو ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کیا اور تمام کے تمام کو سر سمیت جسم کے اوپری حصوں کو نشانہ بنایا گیا جو اتفاقی نہیں ہے یہ دانستہ قتل کا اقدام ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہید ہونے والے بچوں میں سے 10 کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس کے شہر جنین سے ہے جہاں گذشتہ دو ماہ سے سخت کشیدہ صورتحال ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسرائیلی بحریہ کا فلسطینی ماہی گیروں پر حملہ، 5 گرفتار، کشتیاں ضبط کرلیں
اسرائیلی قابض فوج مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں فلسطینی بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے جس کا بنیادی مقصد فلسطینیوں کے حوصلوں کو توڑنا اور حق آزادی سے دستبردار ہونا ہے۔
نے نشاندہی کی کہ "قابض افواج نے 31 مارچ کو آپریشن بریکنگ دی ویو کے نام سے شروع کیا، انہوں نے مغربی کنارے کے فلسطینی شہروں، خاص طور پر جنین شہر اور اس کے کیمپ میں دراندازی اور گرفتاریوں میں تیزی لائی، جس کی وجہ سے فلسطینیوں کی شہادتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
ان فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔انہوں نے فائرنگ کے واقعات کی پیشہ ورانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات اس طریقے سے کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو بین الاقوامی یا اسرائیلی معیارات سے متصادم ہو، اور مظاہرین کے جسم کے بالائی حصوں بالخصوص بچوں کو نشانہ بنانے والے قابض فوجیوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔