(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) گذشتہ سال محلہ الشیخ جراح سے فلسطینیوں کو جبری بے دخلی پر عالمی تنظیموں اور عالمی برادری نے اسرائیل پر سخت تنقید کی تھی۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز قابض صہیونی فورسز نے مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے الشیخ جراح محلے میں غیر قانونی صہیونی آباد کاروں اور یہودیوں کے نام نہاد "شمعون الصدیق کے مقبرے” کے دورے کے موقع اپنے حفاظتی اقدامات کو سخت کرتے ہوئے اسے ایک فوجی بیرک میں تبدیل کرتے ہوئے علاقے کا مکمل محاصرہ کرلیا۔
یہ بھی پڑھیے
عالمی تنظیموں کا دباؤ، اسرائیلی وزیر دفاع نے یوکرین کو اسلحہ دینے سے انکار کردیا
ذرائع کے مطابق قابض صہیونی فورسز نے گذشتہ روز سہ پہر 3:00 بجے مرکزی محور کو بند کر دیا جو نام نہاد "شمعون الصدیق کا مقبرہ” چوراہے کی طرف جاتا ہے جس کے باعث رام اللہ سے بیت حنینا، شعفاط اور فرانسیسی ہل سے الشیخ جراح کی طرف آنے والوں کے لیے تمام سڑکیں بند کردیں۔
الشیخ جراح کے رہائشیوں کو خدشہ ہے کہ آباد کار ان کے خلاف حملے کریں گے اور انہیں محدود کر دیں گے۔ خاص طور پر چونکہ محلہ مسلسل انتہا پسند یہودیوں کے حملوں کا نشانہ بنتا ہے، جس میں دراندازی، گرفتاریوں، مار پیٹ اور بدسلوکی جیسے حربے استعمال ہوتے ہیں۔
اس کا مقصد فلسطینی باشندوں کو محدود کرنا اور دھکیلنا اور انہیں القدس سے نکلنے پرمجبور کرنا ہے۔الشیخ جراح محلے کے وسط میں ایک غار ہے، جسے سختی سے بند اور حفاظتی حصار میں رکھا گیا ہے، اور اس کے ارد گرد عبرانی نشانات سے بھری گاڑیاں کھڑی ہیں۔