(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) بیس سالوں سے صہیونی جیلوں میں قید فلسطینی کے مرض کو کینسر بنانے میں اسرائیلی جیل حکام نے بھرپور کردار ادا کیا۔
تفصیلات کےمطابق مقبوضہ فلسطین میں قیدیوں کی تفصیلات فراہم کرنے والے اداے نے بتایا ہے کہ 49 سالہ فلسطینی ناصر ابو حمید پھیپھڑوں کے کینسر کے چوتھے درجے کا شکار ہے جو تشویشناک حالت میں اسرائیلی جیل میں قید ہے اس کی حالت اسقدر سنگین ہے کہ انسانی ہمدری کی بنیاد پر اس کی رہائی عالمی قوانین کے دائرہ اختیار میں آتی ہے تاہم اسرائیلی فوجی عدالت نے ناصرابو حمید کے خاندان کی جانب سے رہائی کی اپیل کو بغیر سنے ہی مسترد کردیا ہے۔
ناصر ابو حمید ہے بڑے بھائی ناجی ابو حمید نے بتایا ہے کہ ناصر نے 33 سال مسلسل صہیونی عتاب کا شکار ہے تاہم اس نے فلسطینیوں کے حقوق کی جدوجہد سے منہ نہیں موڑا، انھوں نےبتایا کہ ناصر کو سب سے پہلی صہیونی فورسز نے گیارہ سال کی عمر میں گرفتارکیا تھا اس کے بعد سے ناصر کو مزید چار مرتبہ گرفتار کیا گیا اور آخری گرفتاری دوسری انتفاضہ کے دوران 2002 میں ہوئی۔
انھوں نےبتایا کہ ناصر کو اسرائیلی جیل حکام نے دانستہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا کیا ہے ، انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کو طبی سہولیات مسیر نہیں ہیں جس کی وجہ سے معمولی سی بیماری سنگین بن جاتی ہے ۔