(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس کے سربراہ کاکہنا ہے کہ ہم اب صہیونی دہشتگر دی کے خلاف افسوس کرنے، فریاد کرنے، زخمیوں اور شہداء کی گنتی اور اپنے مصائب کو اجاگر کرنے سے بہت آگے آگئے ہیں ۔
مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی صہیونی ریاست کی دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے اپنے ایک ٹی وی انٹر ویو میں کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ "غیر قانونی صہیونی غاصب ریاست کے ساتھ مستقل تنازعہ” ہے "آج ہماری جدوجہد صہیونی دشمن کے خلاف ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، جو افسوس کرنے، فریاد کرنے، زخمیوں اور شہداء کی گنتی اور اپنے مصائب کو اجاگر کرنے سے بہت آگے آگئی ہے ۔آج ہم بشارت، عروج اور عظیم فتوحات کے مرحلے سے گزر رہے ہیں، فلسطینی عوام میں مزاحمت اور انقلاب کا جذبہ اپنے جوبن پر ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مزاحمت کاروں کے حملے جاری، دو صہیونی فوجیوں سمیت چار اسرائیلی زخمی
"انہوں نے مزید کہا: "اہلِ فلسطین صہیونی کے لیے لوہے کے چنے ہیں۔ سرزمینِ فلسطین کو اسرائیل بنانے اور ہماری اسلامی و ملی اقدار سے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے تمام طریقے اپنائے گئے۔ تاہم، نہ ایمان کی حرارت ٹھنڈی پڑی ہے نہ مسلم برادری سے تعلقات میں کمی کی جا سکی ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جو کچھ کہا وہ جذباتی یا خواہش مندانہ بیان نہیں ، بلکہ حقیقت پسندانہ تجزیہ ہے۔ ہم دشمن کے خلاف بڑی مہم اٹھانے اور اس تاریخی تنازعے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی اپنی تیاریاں کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بیرونِ ملک فلسطینی عوام ایک بار پھر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ فلسطینی کاز کے ساتھ اپنے تعلقات کی تجدید کر رہے ہیں۔ حالانکہ دشمن اور اس کے اتحادیوں کا خیال تھا کہ ان کو دی گئی پناہ اور سہولیات سے وہ تارکینِ وطن کا حصہ بن جائیں گے۔