(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی ذرائع ابلاغ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں میں غیر معمولی تیزی اسرائیلی سیکیورٹی حکام کے لئے چیلنج اور صہیونی ریاست کی سلامتی کےلئے سب سے بڑا خطرہ بنتی جارہی ہے۔
صہیونی ریاست کے ذرائع ابلاغ کےمطابق گذشتہ دو ماہ کے دوران مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں غاصب صہیونی فورسز کے ساتھ فلسطینی مزاحمات کاروں کی محاذ آرائی اور مزاحمتی کارروائیوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جو اسرائیلی سیکیورٹی ماہرین کےمطابق اسرائیل کی سلامتی کےلئے سب سے بڑ اخطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ہم کو”موت کے جال” میں پھنسایا گیا، صہیونی فوجی نے جنین آپریشن کی تفصیلات ظاہر کردیں
گذشتہ ایک ہفتے کے دوران مغربی کنارے میں صہیونی فوج اور صہیونی آباد کاروں کے حملوں اور کارروائیوں کے دوران سات سالہ فلسطینی بچے ریان یاسر سلیمان سمیت سات دیگر فلسطینی شہید ہوئے اور مزاحمت کاروں کے حملوں میں ایک صہیونی فوجی جہنم واصل ہوا جبکہ دو فوجی اور کم سے کم چار صہیونی آبادکارزخمی ہوئے ۔
غرب اردن کے علاقوں میں تصادم کے 15 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ صہیونی فورسز پر فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے 15 مقامات پر منظم انداز میں فائرنگ کی گئی ، 50 مقامات پر فوج پر پیٹرول بموں سے حملہ کیا گیا ۔