(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی فوج اور غیر قانونی آبادکاراسرائیلی ریاستی سرپرستی میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کی منظم انداز میں بے حرمتی کرتے ہیں جبکہ صہیونی فوج اور پولیس انتہا پسند یہودیوں کی فلسطینی مساجد پرحملوں میں فول پروف سکیورٹی مہیا کرتی ہے۔
فلسطین کے سرکاری ٹی وی چینل الاقصیٰ ٹی وی کو دیئے گئے انٹر ویو میں فلسطینی وزیر اوقاف اور مذہبی امور حاتم البکری نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست اسرائیل ریاستی سرپرستی میں غیر قانونی آبادکاروں کو فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کی بے حرمتی کی اجازت دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
صہیونی آبادکاروں کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا ناقابل قبول، مصر کی شدید مذمت
انھوں نے بتایا کہ رواں سال صہیونیوں نے مسجداقصیٰ سمیت مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کی دیگر پندرہ مساجد پر حملے کئے اور ان کی بے حرمتی کی "یہ خلاف ورزیاں قابض ریاست کی پالیسی کے دائرہ کار میں آتی ہیں جس کا مقصد آباد کاروں کو بغیر کسی کنٹرول یا پابندی کے کام کرنے کی اجازت دینا ہے، یہاں تک کہ مذہبی مقامات اور مساجد پر حملوں کے لیے انہیں کھلی چھٹی حاصل ہے۔
قابض حکام نے بیت المقدس کے مغرب میں واقع قصبے نہالین میں 220 مربع میٹر پر زیر تعمیر مسجد کو مسمار کرنے کی کوشش کی تھی، ۔
رپورٹ کے مطابق القدس میں قابض میونسپلٹی کے عملے نے العیسویہ گاؤں پر بھی دھاوا بول دیا اور انہیں ایک انتظامی فیصلے کے ذریعے مسمار کرنے کے خطرے کے تحت التقویٰ مسجد میں تعمیراتی کام روکنے کا نوٹس جاری کیا۔
طولکرم میں قابض حکام نے پرانی کفر ابوش مسجد پر دھاوا بول دیا، جس کے ساتھ نام نہاد صہیونی انتظامیہ نے مسجد کے اندرونی حصوں کی تصویر کشی کی تھی۔قابض حکام نے سلفیت گورنری کے گاؤں مردا میں ایک مسجد پر کام روکنے کا نوٹس دیا اور ترقومیہ قصبہ میں نبی صالح کے مزار میں جاری بحالی کا کام روکنے کا نوٹس جاری کیا گیا۔قابض حکام کو بیت لحم کے جنوب میں الخضر قصبے میں واقع الحمدیہ مسجد میں نماز ادا کرنے یا اس میں بحالی کا کام کرنے اور ارد گرد کی زمینوں پر دوبارہ دعویٰ کرنے پر پابندی کے بارے میں بھی نوٹس جاری کیا گیا۔
الخلیل گورنری میں یطا کے جنوب مشرق میں واقع گاؤں خشم الکرم کی مسجد میں کام بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ آباد کاروں نے نابلس گورنری میں زیط جماعین میں واقع "عباد الرحمٰن” مسجد کے داخلی دروازے کو جلا دیا، جس سے اس کے قالین کو نقصان پہنچا، اور اس کی دیواروں پر نسل پرستانہ فلسطینی اور عرب مخالف نعرے لکھے گئے۔