(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )مقبوضہ فللسطین میں غاصب صہیونی ریاست جو کچھ کر رہی ہے ، وہ ظلم ہے اور ہم کسی طرح بھی ظلم کا ساتھ نہیں دے سکتے۔
افغان طالبان کے قطر میں دفتر کے ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم نے سوشل میڈیا پر الجزیرہ عربی کو دیے جانے والے ایک انٹرویو کے ایک حصے کو وائرل اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ’مقبوضہ بیت االمقدس پر افغان طالبان کی پالیسی بالکل واضح ہے کہ وہ مسلمانوں کا پہلا قبلہ ہے۔ "اسلامی امارت” کی پالیسی نہیں ہے کہ وہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات قائم کرے۔
انھوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کو ایک قابض ریاست سمجھتے ہیں اور اس کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا سوال ہی پیدا نہٰں ہوتا ہے مقبوضہ بیت المقدس کی حمایت پر تحریک کا موقف واضح اور سخت ہے۔ اسرائیل فلسطین میں جو کچھ کر رہا ہے وہ ناانصافی ہے جسے ہم قبول نہیں کرتے۔
یہ بھی پڑھیے
اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہیں، طالبان
قطری نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں ڈاکٹر محمد نعیم نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ ہر ملک کیساتھ مذاکرات اور باہمی سمجھوتوں سے مسائل کو حل کیا جائے جس پر اینکر نے سوال کیا کہ کیا اس ان ممالک میں اسرائیل بھی شامل ہے ؟ جس پر انھوں نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے امارت اسلامی کی پالیسی نہیں ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرے ،اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتاہے۔وا
واضح رہے کہ انٹرویو کا ایک حصہ ’مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘ (میمری) کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر انگریزی ترجمے کے ساتھ پوسٹ کیا گیا، جو خود کو ’امریکہ میں مشرق وسطیٰ پر تحقیق کرنے والا ادارہ‘ قرار دیتا ہے، اس کلپ سے یہ تاثر ابھرا کہ افغان طالبان کو اسرائیل کو تسلیم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں۔