(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) کمیٹی برائے اسیران نے صہیونی حکام کو فلسطینی اسیرکی موت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی عقوبت خانے میں صہیونی جیل انتظامیہ کی جانب سے اسیر کے ساتھ مسلسل مجرمانہ غفلت برتی گئی جو ان کی زندگی کے خاتمے کا باعث بنی۔
مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی قیدیوں کےامور سے متعلق کمیٹی برائے اسیران کی جانب سے جاری کیے گئےایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ موسیٰ ابو محامید، جو دو ماہ سے اسرائیلی قبضے میں تھےگذشتہ روز صہیونی جیل کےہسپتال میں شدید علالت کے باوجودعارضی طور پر درد روکنے کی ادویات اورانتہائی ضروری طبی سہولیات کی فراہمی نہ ہونے کے باعث صہیونی جیل کے اساف هاروفہ ہسپتال میں انتقال کر گئے۔
کمیٹی برائے اسیران نے یہ بھی بتایا ہے کہ دو ماہ قبل بیت اللحم کے قصبے بیت تمار سے تعلق رکھنے والے موسیٰ ابو محامید جن کے حوالے سے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ گرفتاری سے قبل اعصابی مسائل کا شکار تھے کو صہیونی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں داخلے کا اجازت نامہ نہ رکھنے پر حراست میں لیا تھا۔
کمیٹی نے صہیونی حکام کو فلسطینی اسیر کی موت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جیل کے پر تشدد ماحول میں فلسطینی قیدی کی ذہنی صحت پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے جس کے باعث انہیں ایک ماہ قبل ذہنی صحت میں واضح بگاڑ کے بعد ہسپتال منتقل کیا تاہم صہیونی جیل انتظامیہ کی جانب سے اسیر کے ساتھ مسلسل مجرمانہ غفلت برتی گئی جو ان کی زندگی کے خاتمے کا باعث بنی۔