(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) شہید فلسطینی خاتون ایک بچی کی والدہ تھیں اورالاستقلال فلسطینی سیکیورٹی یونیورسٹی میں بطور لیکچرر کام کر رہی تھیں۔
مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ روزاسرائیلی صہیونی حکام کی جانب سے جون 2021ء میں مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مغربی قصبے ہزمہ میں صہیونی فوج گولیوں کا نشانہ بن کر شہید ہونے والی29 سالہ فلسطینی خاتون می عفانہ کے جسد خاکی کوایک سال تک جبری طور پرروکے رکھنے کے بعد بالآخر ورثہ کے حوالے کر دیا گیا۔
صہیونی حکام کی جانب سے شہید خاتون عفانہ کےجسد خاکی کو سال بھر بلا جواز ورثہ کے حوالے نہ کرنے کا مقصد صرف فلسطینی خاندان کو ذہنی اذیت سے دوچار کرنا تھا جس کے بعد شہید خاتون کےلواحقین اور عزیزوں سمیت مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں واقع ان کے آبائی علاقے ابودیس میں متعدد افراد کی موجودگی میں سپرد خاک کردیا گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گذشتہ برس شہید ہونے والی فلسطینی خاتون ایک بچی کی والدہ تھیں اور پیشے کے اعتبار سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر اریحہ میں واقع الاستقلال فلسطینی سیکیورٹی یونیورسٹی میں بطور لیکچرر کام کر رہی تھیں۔ا