(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) قبلہ اول کے امام و خطیب نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں لگنے والی آگ آج بھی مختلف شکلوں میں جل رہی ، القدس کے باشندوں کی املاک کی دراندازی اور لوٹ مار، یہودیت اور زمینوں پر قبضے، قید، جلاوطنی، بھاری ٹیکسوں اور نسل پرستی کی صورت میں آج بھی بھڑک رہی ہے۔
قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے مبلغ ، امام و خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے گذشتہ روز مسجد اقصیٰ میں آتشزدگی کے 53 سال مکمل ہونے پر "ہفتہ دفاع القدس” کی تعزیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 53 سال قبل شرپسند صہیونی "ڈینس روہان” نے القبلی کے نماز گاہ کو آگ لگا ئی تھی آگ سے چھت اور محراب مسجد اقصیٰ، گنبد کو نقصان پہنچا اور مرکزی کالم، محراب اور جنوبی دیواروں کو نقصان پہنچا یہ آگ ظاہری طورپر تو بجھادی گئی تھی تاہم القدس کے باشندوں کی املاک کی دراندازی اور لوٹ مار، یہودیت اور زمینوں پر قبضے، قید، جلاوطنی، بھاری ٹیکسوں اور نسل پرستی سے یہ آگ آج بھی کسی نا کسی صورت میں بھڑک رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
غزہ میں "ہفتہ دفاع القدس” کا آغاز
انھوں نے کہا ہےکہ القدس شہر اور مسجد اقصیٰ ایک انتہائی خطرناک اور مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں، قبلہ اول پر کی جانے والی اشتعال انگیز شرانگیزی کی شکلیں محدود نہیں ہیں، کیونکہ آگ اب تک الاقصیٰ، القدس اور یروشلم کو کھا رہی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آزادی تک مقبوضہ بیت المقدس اور الاقصیٰ کا دفاع، حفاظت اور حمایت ہر مسلمان کا فرض ہے۔
الشیخ عکرمہ نے کہا کہ الاقصیٰ کو بار بار متعدد مجرمانہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا جس کا مقصد ایک نئی صورتحال کو برقرار رکھنا اور قبلہ اول پر نیا اسٹیٹس کو مسلط کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ الاقصیٰ کو الگ تھلگ کرنے اور مسلمانوں کو وہاں نماز پڑھنے سے روکنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔