(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے این جی اوز کے خلاف کوئی ایساثبوت فراہم نہیں کیاگیا ہے جس کو پابندیوں کا جواز مانا جاسکے۔
صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے میں قائم فلسطینی این جی اوز کو دہشتگرد وں کا سہولت کار قرار دیتے ہوئے سیل کی گئی این جی اوز پر اپنے ردعمل میں مقبوضہ فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کے رہائشی اور انسانی ہمدردی کی رابطہ کار لین الزبتھ ہیسٹنگز نے تصدیق کی کہ این جی اوز کے خلاف اسرائیلی الزامات کو بہت سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے
کے انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی اداروں پر عائد کردہ پابندیاں غیر قانونی اوربلاجواز ہیں اسرائیل ان پابندیوں کے خلاف کوئی ایسا ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہے جس کے بنا پر پابندیوں کی حمایت کی جاسکتی ہو۔
فرانس، جرمنی ، بیلجئیم، ڈنمارک، آئر لینڈ، اٹلی، اسپین، اور سویڈن نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کام کرنےوالی فلسطینی این جی اوز کے دفاتر پر اسرائیلی فوج کے چھاپوں اور ان کے دفاتر کو سیل کرنے پر سخت تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے لیے مغربی کنارے میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر زبر دستی بند کیے جانےغیر قانونی اور غیر انسانی فعل ہے۔
یہ بھی پڑھیے
فلسطینی این جی اوز پر اسرائیلی پابندیاں، یورپی ممالک کی تشویش
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا اسرائیلی حکام کے ساتھ اس سلسلے میں اعلیٰ سطح پر رابطہ کیا گیا ہے کہ اسرئیلی فورسز نے مغربی کنارے میں واقع این جی اوز کے دفاتر پر کیوں چھاپے مارے۔
واضح رہے کہ جن این جی اوز پر اسرائیلی فورسز نے چھاپہ مارا اور انھیں سیل کیا ان میں الحق، فلسطینی قیدیوں کے لیے کام کرنے والی این جی او بسان سنٹر فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیفنس فار چلڈرن انٹر نیشنل پیلسٹائین ، ہیلتھ ور کمیٹی ، یونین آف ایگریکلچرورک کمیٹی، یونین آف پیلسٹائین کمیٹی شامل ہیں۔