(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) بغیر کسی جرم کے قیدفلسطینیوں میں قانون ساز کونسل کے 4 اراکین سمیت خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں صہیونی مظالم پر تفصیلی رپورٹ مرتب کرنےوالے ادارے فلسطین سینٹر فار پریزنر اسٹڈیز کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال غاصب صہیونی ریاست کی فوجی عدالتوں نے 1,056 فلسطینیوں کو انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت قید کے احکامات جاری کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اسرائیلی عدالت میں ایک بار پھر بشریٰ الطویل کی انتظامی حراست میں توسیع کے احکامات جاری
عدالت کی جانب سے انتظامی حراست کے فیصلوں میں سے 587 فیصلے 2-6 ماہ کی مدت کے لیے ہیں جوقابل تجدید جبکہ 469 فلسطینویں کو انتظامی فیصلے پہلی بار قیدیوں کے خلاف جاری کیے گئے، جن میں سے زیادہ تر رہائی پانے والے قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔2021 کے آغاز سے انتظامی قیدیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ انتظامی حراست کے تحت قید کئے جانے والوں میں فلسطینی قانون ساز کونسل کے 4 اراکین سمیت خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے، خواتین قیدیوں میں مقبوضہ بیت المقدس میں حماس کے رہنما جمال الطویل کی صاحبزادی صحافی بشریٰ الطویل اور شروق البدن بھی شامل ہیں ، جن کو بغیر کسی جرم کے محض انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت قید کیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے انتظامی قید کی پالیسی برطانوی استبداد کے دور سے جاری ہے۔ صہیونی ریاست بھی بغیر کسی جرم کے نہتے فلسطینیوں کو پابند سلاسل کرنے کے لیے اس ظالمانہ پالیسی کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔