(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) دونوں رہ نماؤں نے غاصب ریاست کی محصور غزہ پر وحشیانہ بمباری پر تبادلہ خیال اور صہیونی دشمن کے خلاف ہر محاذ پرمقابلہ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ روز اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ سے ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
غزہ پر صہیونی جارحیت، بچوں اور خواتین سمیت شہدا ءکی تعداد 30 ہوگئی
ایرانی وزیرخارجہ نے صہیونی ریاستی دہشتگردی کے آخری ناقابل تسخیر مزاحمت اور اس کے نتیجےمیں شہید ہونے والے کے شہداء کی عظمت کو خراج تحسین پیش کیا۔امیر عبداللہیان نے فلسطینی خواتین اور بچوں کو قتل کرنے کے صیہونیوں کے جرم کو مایوسی اور کمزوری کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران مقبوضہ فلسطین میں مزاحمتی تحریکوں کے اتحاد کو برقرار رکھنے میں اسماعیل ھنیہ کے موقف کو سراہتاہے اور اس اتحاد کو بڑی کامیابی سمجھتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے کہ ایک بار پھر مزاحمت کار صیہونی دشمن کی وسیع فوجی طاقت کے مقابلے میں کھڑی ہوئی اور انہیں دو دن کے اندر مزاحمت کی شرائط پر مبنی جنگ بندی کو قبول کرنے پر مجبور کیا۔
عبداللہیان نے فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر اپنے ملک کی سفارتی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے سیاسی اور میدانی سطح پر فلسطینی عوام کی حمایت اور مزاحمت کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ کے مضبوط موقف کا اعادہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ صیہونی فوج نے غزہ کی پٹی پر جمعہ کو جارحیت کا آغاز کیا۔ یہ جارحیت اتوار کی شام تک جاری رہی جس میں اب تک 15 بچوں اور چار خواتین سمیت 45 فلسطین شہید اور 360 زخمی ہوچکے ہیں۔