(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) واضح رہے کہ ایران اس بات کی تردید کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن منگل کے روز سے مشرق وسطیٰ کے دورے پر قابض ریاست اسرائیل پہنچے ہیں جس کے بعد وہ 3 روز کیلیے سعودی عرب بھی روانہ ہونگے ، اپنی روانگی سے قبل واشنگٹن میں ایک صہیونی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئےایران کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب کو غیر ملکی دہشتگروں کی فہرست میں شامل رکھیں گے چاہے اس کے نتیجے میں سنہ 2015 والا جوہری معاہدہ ختم ہی کیوں نہ ہو جائے۔
اس موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن کا کہناتھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے دور رکھنے کے لیے وہ ’آخری حربے‘ کے طور پر طاقت کا استعمال کریں گے۔
واضح رہے کہ ایران اس بات کی تردید کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
تہران کی جانب سے سنہ 2015 میں چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیاگیا تھا جس کے تحت اقتصادی پابندیاں ہٹائے جانے کے بدلے میں اس نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سنہ 2018ء میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گئے اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دیں، جس کے بعد تہران نے تقریباً ایک سال بعد جوہری حدود کی خلاف ورزی شروع کر دی۔
معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کی کوششیں اب تک ناکام ہوئیں ہیں، ایک سینئر امریکی اہلکار نے کے مطابق دو ہفتے قبل دوحہ میں امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ بات چیت کے بعد اس کی بحالی کے امکانات کم ہیں۔