(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) الجزیرہ کی امریکی نژاد فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کی شہادت اسرائیلی فوج کی جانب سے چلائی جانے والی گولی سے ہوئی صحافی کی موت کی ذمہ دار اسرائیلی فوج ہے، فائرنگ دانستہ طور پر کی گئی اس پر ’’یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں‘‘ پائی جاتی۔
امریکی فورینزک اور بیلسٹکس ماہرین کی ایک ٹیم کی جانب سے 11 مئی کے روز فلسطینی علاقوں میں صہیونی فوجی آپریشن کی کوریج کے دوران صہیونی فوج کی جانب سے چلائی جانے والی گولی سے شہید ہونے والی امریکی نژاد فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کو لگنے والی گولی کا معائنہ کرنے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ نے شیریں ابو عاقلہ کو ہلاک کرنے والی گولی ممکنہ طور پر اسی مقام سے چلائی گئی تھی، جہاں اسرائیلی فوجی تعینات تھے، تاہم یہ گولی دانستہ طور پر نہیں چلائی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
شیریں ابو عاقلہ کی شہادت اسرائیلی گولی کا نتیجہ ہے، یو این تحقیقاتی رپورٹ
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’بیلسٹک ماہرین کے مطابق گولی بری طرح سے خراب ہو گئی، جس کی وجہ سے کوئی واضح نتیجہ نہیں نکل سکا۔‘‘
واضح رہے کہ امریکی سکیورٹی ماہرین اور اسرائیل ڈیفنس فورسز کو تفتیش کے لیے اس گولی تک مکمل رسائی فراہم کی گئی تھی۔ دونوں تحقیقات کا تجزیہ کرنے اور خلاصہ تیار کرنے کے بعد امریکی سکیورٹی حکام نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ، ’’اسرائیلی ڈیفنس فورسز کی پوزیشنوں سے چلنے والی گولی ممکنہ طور پر شیریں ابو عاقلہ کی موت کی ذمہ دار تھی۔‘‘ تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں وضاحت کی کہ ٹیم کو یہ ’’یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملی‘‘کہ فائرنگ جان بوجھ کر کی گئی تھی، بلکہ اسرائیلی فوجی آپریشن کا یہ ’’افسوسناک نتیجہ‘‘ ثات ہوا۔