(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) رپورٹ کے مطابق صہیونی حکام کے غزہ کی 15 سالوں سے جاری اس ناکہ بندی کے فیصلے کے نتیجے میں فلسطینی معیشت تباہ ہو گئی ہے اورآبادی کے 50 فیصد کا انحصار بین الاقوامی امداد پر ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کی رابطہ کاری کے انسانی امور کے دفتر (او سی ایچ اے) کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے علاقوں میں 15 سال سے جاری زمینی، سمندری اور فضائی ناکہ بندی کے بعد صورتحال تباہ کن ہو گئی ہےاور غربت، بے روزگاری کی شرح کو اس صورت حال نے بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہےجس کے باعث معاشی طور پر بدحال فلسطینی انتہائی پسماندہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی حکام کے غزہ کی 15 سالوں سے جاری اس ناکہ بندی کے فیصلے کے نتیجے میں فلسطینی معیشت تباہ ہو گئی ہے اورآبادی کے 50 فیصد کا انحصار بین الاقوامی امداد پر ہے، اقوام متحدہ کے ادارے اوچا نے اپنی رپورٹ میں غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کو فوری طور پر ہٹانے اور تمام پابندیاں فوری ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں تباہ شدہ فیکٹریوں کی تعمیر نو کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ میں غزہ کی پٹی کی مسلسل ناکہ بندی کے بارے میں اقوام متحدہ کی تشویش اور صیہونی حکومت کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کا ذکر کرتے ہوئے، غزہ کی ناکہ بندی کو اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے نیز سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1860 پر زور دیا گیا ہے،اوچا نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی اب تک اس علاقہ کے سیکڑوں باشندوں کی موت کا سبب بن چکی ہے۔