(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) آٹھ رکنی مخلوط حکمران اتحاد اور پارلیمنٹ کے خاتمے کے ساتھ ہی بیننٹ کی جگہ ان کے اتحادی وزیر خارجہ یائر لیپڈ کو عبوری وزیر اعظم بنانا طے پایا ہے
اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ )ٹوٹنے کے بعد غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل میں چار برسوں سے کم عرصے میں پانچویں مرتبہ انتخابات کی تیاری شروع کردی گئی ہے ، مستعفی ہونے والے اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے سیاسی عدم استحکام سے دلبرداشتہ ہوکر اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں امیدوار نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے
نومنتخب صیہونی وزیراعظم کو کنیسٹ میں پہلی شکست
صہیونی وزیراعظم کے ترجمان کی طرف سے یہ اعلان بدھ کی شام میڈیا کے نمائندوں کے سامنے اس وقت کیا گیا جب صہیونی ریاست کی پارلیمنٹ کے ٹوٹنے کی وجہ سے بیننٹ کا اقتدار انجام پذیر ہوا۔
اسرائیل میں ایک طویل سیاسی تعطل کے بعد جب بینیٹ نے ایک سال قبل مخلوط حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تھی تو انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کی حکومت ایک سال سے زیادہ چل پائے گی۔
بینیٹ اور لیپڈ کے درمیان پاور شیئرنگ کا معاہدہ یہ تھا کہ ہر ایک دو سال تک وزیر اعظم کے طور پر کام کرے گا۔ اس معاہدے کے مطابق بینیٹ کو مزید ایک سال تک عہدے پر رہنا تھا لیکن وہ نہ صرف اپنا دورہ مکمل نہ کر سکے بلکہ انہوں نے ہمیشہ کے لیے سیاست سے کنارہ کشی کا فیصلہ بھی کر لیا۔
بینیٹ ایک مذہبی قوم پرست سیاسی لیڈر ہیں۔ ان کے اتحدایوں میں دائیں بازو کی جماعتوں کے علاوہ سنٹر کی پارٹیوں سمیت ایک عرب پارٹی بھی شامل تھی۔
جس نے اسرائیلی تاریخ میں پہلی بار اسرائیلی حکومتی اتحاد کا حصہ بننا قبول کیا اور حکومت کی حمایت کی ۔ تاہم چند ہفتے قبل اس عرب پارٹی نے بھی مخلوط حکومت سےنکلنے کا اعلان کر دیا تھا۔
بینیٹ کے زیر قیادت بننے والی مخلوط حکومت نے نیتن یاہو کے اقتدار کا راستہ روکا تھا جو بارہ سال تک وزیراعظم رہ چکے تھے۔ اب پھر اگلے عام انتخابات کے حوالے سے ہونےوالے ابتدائی سرویز میں نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی مقابلتا زیادہ نشستیں لے سکنے والی بتائی جارہی ہے۔