(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس کی جانب سے اس کے علاوہ اسکی صحت کے بارے میں مزید کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں اور صرف یہ کہا ہے کہ اسکی صحت مزید ابتر ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روزمقبوضہ فلسطین میں صہیونی ریاستی دہشت گردی کے خلاف برسر پیکار اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں 34 سالہ صہیونی فوجی ہشام السید جس کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ وہ شدید بیمار ہے،اسے وینٹی لیٹر پر دیکھا جا سکتا ہے اور ویڈیو میں اس کے پاس اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ شناختی کارڈ بھی پڑا ہوا دیکھایاگیاہے۔
صہیونی قیدی جو اسرائیل کے بدو عرب اقلیتی گروہ سے تعلق رکھتا ہے حماس کے قبضے میں ہے اور اس کے کمرے میں ایک ٹی وی مانیٹر بھی دیکھا جا سکتا ہے جس پر رواں ماہ قطر میں ہونے والی اکنامک کانفرنس کی نیوز فوٹیج چل رہی ہے، حماس کی جانب سے اس کے علاوہ اسکی صحت کے بارے میں مزید کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں اور صرف یہ کہا ہے کہ اسکی صحت مزید ابتر ہو گئی ہے۔
ویڈیو کے حوالے سے صہیونی حکام کا مؤقف ہے کہ اس میں دکھایا جانے والا شخص ان دو شہریوں میں سے ایک ہے جنھیں حماس کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا اورحراست میں لیے گئے دوسرے شخص اویرا مینگسٹو ہے، یہ دونوں دانستہ طور پر غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے تھے حالانکہ اسرائیل کی جانب سے اپنے شہریوں پر فلسطینی علاقے میں داخلے پر پابندی عائد ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں حماس اسرائیلی قیدیوں کے ذریعے صہیونی زندانوں میں ہزاروں کی تعداد میں بند فلسطینی شہریوں کی رہائی کی کوشش کرتی ہے اوراس طرحاسرائیل کی جانب سے بھی قیدیوں کے تبادلے ماضی میں کیے جا چکے ہیں خاص کر سنہ 2011 میں جب صہیونی فوجی گیلاد شالیت کو اغوا کیا گیا تھااس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا گیا تھا۔