(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی جیل انتظامیہ عام طور پر فلسطینی قیدیوں کے مقدمات میں مختلف بہانوں سے پیشیاں ملتوی کراتی ہے تو کہیں انہیں قید تنہائی کی سخت سزائیں دے کر ناکردہ جرائم کو قبول کرنے پر مجبور کرتی ہے جس کے باعث اکثر قیدی دوران حراست اپنی زندگیاں ہار دیتے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں قیدیوں سے متعلق کمیٹی برائے فلسطینی اسیران کے بیان کے مطابق گذشتہ 22 سالوں سے صہیونی انتظامی حراست کی پالیسی کےتحت قید بے گناہ44 سالہ فلسطینی شہری عبد عبید کی حراست کو 22 واں سال شروع ہو چکا ہےاس کے باوجوداسرائیلی عدالت کی جانب سے ابھی تک بے گناہ شہری کی رہائی کی متعدد درخواستوں کو مسترد کیا جارہا ہے۔
جنین پناہ گزین کیمپ کے عرابہ قصبے سےتعلق رکھنے والے فلسطینی شہری کے خاندان نے بتایا ہے کہ عبد عبید کی رہائی کیلیے گذشتہ کئی سالوں میں ان کے وکیل کی جانب سے کئی درخواستیں رد کی گئیں جبکہ جیل انتظامیہ بھی قیدی کو مختلف بہانوں سے تکالیف بھی دیتی ہے اور ان کے خاندان سے یا وکیل سے ملاقات پر بھی پابندیاں عائد کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ عام طور پر فلسطینی قیدیوں کے مقدمات میں مختلف بہانوں سے پیشیاں ملتوی کراتی ہے تو کہیں انہیں قیدی تنہائی کی سخت سزائیں دے کر ناکردہ جرائم کو قبول کر انے کی کوششوں میں انسانیت سوز مظالم ڈھاتی ہے جس کے باعث اکثر قیدی دوران حراست اپنی زندگیاں ہار دیتے ہیں۔