(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فوج نے فلسطینیوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائی کر کے جنین سے 4بیت لحم کے مشرق میں کیسان گاؤں سے 12افراد کو حراست میں لے لیا جن میں گاؤں کی کونسل کے سربراہ 33 سالہ کیسان موسیٰ عبیات اور ان کے بیٹے حسن بھی شامل ہیں۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے میں غرب اردن کےدرجنوں علاقوں میں قابض صہیونی فورسز اور فلسطینیوں کے مابین جھڑپوں کے نتیجے میں بدترین کریک ڈاؤن کیا اور بے گناہ شہریوں کو گھروں سے تشدد کرتے ہوئے حراست میں لے کر نامعلوم مقامات پر منتقل کردیاجبکہ دوسری جانب صہیونی شر پسندوں کے بھی فلسطینی شہریوں پر حملوں کے واقعات رونما ہوئے جس میں آباد کاروں بلا جواز متعدد فلسطینی شہریوں کو تیز دھار آلات سے زخمی کردیا۔
صہیونی آبادکاروں نے بیت اللحم کے کیسان نامی فلسطینی گاؤں میں مسجد پر حملہ کر کے مسجد کی چھت پر اسرائیلی جھنڈا لہرایا جس کے نتیجے میں نمازیوں اور شر پسند عناصر کے درمیان شدید لڑائی ہوئی اور قابض فوج نے مظاہرین پر آنسو گیس اور صوتی بم پھینکے، آنسو گیس کا شیل لگنے سے ایک 65 سالہ خاتون سعدہ عبیات بھی زخمی ہوئیں جبکہ دیگر افراد دم گھٹنےکے باعث ہسپتال منتقل کیے گئے۔
فوج نے فلسطینیوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائی کر کے جنین سے 4بیت لحم کے مشرق میں کیسان گاؤں سے 12افراد کو حراست میں لے لیا جن میں گاؤں کی کونسل کے سربراہ 33 سالہ کیسان موسیٰ عبیات اور ان کے بیٹے حسن بھی شامل ہیں۔
صہیونی فوج کی جانب سے کیسان نامی فلسطینی گاؤں میں پر تشدد کارروائیاں اور صہیونی آبادکاروں کے حملےسوچی سمجھی پلاننگ کے تحت معمول بن چکے ہیں جس کا مقصد فلسطینیوں کو انکی اراضی سے بے دخل کر کے یہاں یہودی بستی کی تعمیر ہے۔