(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قدیم مسجد کی باقیات کی عمر 12 سو سال یا ساتویں صدی کے دور کی ہیں اور اس کی منفرد تعمیراتی خصوصیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس عمارت کو مسجد کے طور پر استعمال کیا گیا تھا، اس میں ایک وقت میں چند درجن نمازیوں کی جگہ تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قابض اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ نے صحرائےالنقب میں ایک مربع کمرہ نما ملنے والی مسجد کی شکل دریافت کی ہے جس کی ظاہری شکل و صورت سے یہ واضح طور پر ایک مسجد دکھائی دے رہی ہے جس میں مکہ کی سمت ایک دیوار ہےاور جنوب کے رخ پر ایک نیم دائروی محراب بنی ہوئی ہے۔
صہیونی ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے اس خطے کی مسیحیت سے اسلام تک منتقلی کا پتہ چلتا ہے اور یہ بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں عیسائی مذہب کے پیروکاروں نے اسلام قبول کیا یا پھر مسلمانوں کی یہاں آمد اس دور میں ہوئی تھی۔
مزید معلومات کے مطابق مسجد کی باقیات بدوی شہر راحت میں ایک نئےعلاقے کی تعمیر کے دوران دریافت کی گئیں اور زیادہ تر خیال یہی کیا جارہا ہے کہ ان باقیات کی عمر 12 سو سال یاساتویں صدی کے دور کی ہیں اور اس کی منفرد تعمیراتی خصوصیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس عمارت کو مسجد کے طور پر استعمال کیا گیا تھا، اس میں ایک وقت میں چند درجن نمازیوں کی جگہ تھی۔
مزید برآں مسجد سے تھوڑے فاصلے پر ایک ’پرتعیش عمارت‘ بھی دریافت ہوئی جس میں موجود میز پر رکھنے والی اشیاء اور شیشے کے نوادرات کی باقیات یہاں کے رہائشیوں کی دولت کی طرف اشارہ کر رہی تھیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔