(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی کے مطابق، عوادہ نے اسرائیلی حکام کے ساتھ اپنی موجودہ انتظامی حراست کی مدت کی تجدید نہ کرنے کے معاہدےکے بعد اپنی یہ احتجاجی بھوک ہڑتال ختم کی ہے۔
مقبوضہ فلسطین بے گناہ شہریوں کو اسرائیلی جیلوں میں انتظامی نظری کے نتیجےمیں وحشیانہ تشدد کا سلسلہ جاری ہے تاہم 111 روزقبل شروع کی گئی فلسطینی قیدی خلیل عوادہ کی احتجاجی بھوک ہڑتال کے بعد اسرائیلی فوجی عدالت نے اسیرکی قید میں مزید توسیع نہ کرنے کے احکامات جاری کردیے جس کے بعد خلیل عوادہ نے بغیر کسی الزام یا مقدمے کے اپنی غیر منصفانہ انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال ختم کر نے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی قیدی نے 3 مارچ2022ء کو اسرائیلی قابض حکام کی طرف سے بغیر کسی الزام یا مقدمے کے اپنی انتظامی حراست کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجاً بھوک ہڑتال کاآغاز کیا تھااور ان کی بگڑتی حالت کے باعث انہیں صہیونی جیل کے رملہ ہسپتال منتقل کردیا گیا تھااس کے باوجود عوادہ نے اپنا احتجاج جاری رکھا ان کے ساتھ ساتھ ایک اور قیدی رائد ریان بھی ابھی اپنی قید سے رہائی کےلیے بھوک ہڑتال پر ہیں اور ان کے احتجاج کو دو ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے۔
اسرائیلی عدالت کے فلسطینی کی قید میں توسیع نہ کرنے کے فیصلے کے بعد خلیل عوادہ کو اسرائیلی قبضے نے اسف حروفہ جیل کے ہسپتال میں رکھا ہوا ہےاور مسلسل بھوکے رہنے کے باعث صحت کی بدترین صورت حال سے دوچار فلسطینی قیدی کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی نے تصدیق کی ہے کہ الخلیل شہر کے رہائشی 40 سالہ خلیل عوادہ جو شادی شدہ اور چار بچیوں کے باپ ہیں اس سے قبل قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے پراسرائیلی جیلوں میں کل 12 سال گزار چکے ہیں، جن میں پانچ سال کی انتظامی حراست بھی شامل ہےاپنے جسم پر کنٹرول کھونے اور سراوراعضاء میں شدید درد کا شکار ہیں انہیں بات کرنے میں بھی دشواری کا سامنا ہے اوران کا 25 کلو زائد وذن کم ہو چکا ہے ساتھ ہی وہ نظر کی کمزوری کا بھی شکار ہوئے ہیں۔