(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فادی علیان کے والد نے بتایاکہ اسرائیلی حکمام نے غیر منصفانہ اور ظالمانہ پالیسیوں کا ایک جال بچھارکھا ہے جس میں صہیونی ریاست خود کو ہرقانون سے بالاترسمجھتے ہوئے جو حکم چاہتی ہے فلسطینی باشندوں پرلاگو کردیتی ہے۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس قابض اسرائیل کی مرکزی عدالت کی جانب سے مسجد اقصیٰ کےمحافظ فلسطینی شہری فادی علیان کے خلاف فلسطینی مزاحمتی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے 3سال کی قید کا حکم جاری کر دیا۔
قابض فوج نے العیسویہ کے رہائشی 32 سالہ فادی علیان کو مسجد اقصیٰ سے گرفتار کیا جبکہ ان کی غیر موجودگی میں گھر پربھی چھاپہ مارا اوران کی اہلیہ اور 4 بچوں کو تشدد کرتے ہوئے روائتی توڑپھوڑ اور لوٹ مار کے ذریعے گھرکے قیمتی سامانکو نقصان پہنچایا تھا۔
فادی علیان کے والد علی علیان نے اپنے بیٹے کی گرفتاری سے متعلق بیان میں بتایا ہے کہ اسرائیلی حکمرانوں نے غیر منصفانہ اور ظالمانہ پالیسیوں کا ایک جال بچھا کر رکھا ہے جس میں فلسطینیوں کو پھنسایا جاتا ہے اور صہیونی ریاست خود کو ہرقانون سے بالاترسمجھتے ہوئے جو حکم چاہتی ہے فلسطینی باشندوں پرلاگو کر دیتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے میرے بیٹے جو قبلہ اول کے محافظ ہیں کو تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیلی عدالت نے ان کے بیٹے فادی کے خلاف نہ صرف تین سال کی اصل قید سنائی ہے بلکہ چھ ماہ کی معطل سزا کا حکم بھی جاری کیا ہے جو کسی بھی صورت منصفانہ فیصلہ نہیں ہے۔
یاد رہے کہ صہیونی فوج نے 21 دسمبر 2021 کو قبلہ اول کے محافظ فادی علیان کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ مسجد اقصیٰ کے اندر اپنا کام انجام دے رہے تھے، علیان کو گذشتہ تقریباً دو سال کے دوران متعدد بار گرفتار کیا گیا اور اور کئی بار قبلہ اول سے بے دخلی کی سزائیں دی ہیں۔