(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سیاسی عدم استحکام کی شکار صہیونی ریاست مزید مسائل سے دوچار ، وزیراعظم نفتالی بینیٹ اپنی کرسی بچانے کیلئے اسرائیلی عدالت سے بدعنوانی میں ملوث ہونے پر عہدے سے ہٹائے گئے سابق وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ اتحاد کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
صہیونی ذرائع ابلاغ نے جمعرات کی شب خبر دی ہے کہ مذہبی شدت پسند جماعت ‘حزب يمينا ‘کے سربراہ اور موجودہ وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اپنے سابق اور حریف وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ مل کر حکومت بنانے پر غور کر رہے ہیں۔
سابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اسرائیل کے بدعنوان ترین وزیراعظم ہیں جب پر صہیونی عدالت کی جانب سے بدعنوانی اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت دیگر کئی الزامات پرفردجرم عائد کی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
تاریخ میں پہلی بار، اسرائیل میں حکومت سازی کیلئے عرب اتحاد کی حمایت ضروری
نیتن یاہو کے ساتھ اتحاد کی تحقیقات نیتن یاہو کی پارٹی لیکودپارٹی کے ساتھ بات چیت کے بعد سامنے آئی ہے جس میں بینیٹ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس وقت اسرائیل اپنے سیاسی دور کے بدترین وقت سے گزررہا ہے جہاں دو سال کےد وران چار مرتبہ انتخابات ہوچکے ہیں اختلافات اس نہیج پر پہنچ گئے ہیں کہ بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیل کے سیاسی میدان میں حزب اختلاف کے گروپ اتحادی کابینہ کا تختہ الٹنے پر زور دے رہے ہیں۔
یروشلم میں کشیدگی میں اضافے کے بعد نفتالی بینیٹ کی اتحادی کابینہ کی صورتحال حالیہ دنوں میں مزید پیچیدہ ہو گئی ہے اور ان واقعات کے نتیجے میں عرب لسٹ پارٹی نے بھی کابینہ میں اپنی رکنیت معطل کر دی ہے۔ اگر یہ عرب یونائیٹد جماعت نفتالی بینیٹ کی کابینہ سے نکل جاتی ہے تو اس کی کابینہ کا اختتام حتمی ہوگا۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کی کابینہ 6 اپریل کو اس وقت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی تھی جب انتہا پسند جماعت کی رکن عید سلیمان نے صیہونی حکومت کے حکمران اتحاد کے ساتھ تعاون سے دستبردار ہو گیا تھا اور حکمران اتحاد اپنی اکثریت کھو بیٹھا تھا۔
سلمن کے بینیٹ کے ساتھ اتحاد سے نکلنے سے ان کی کابینہ کم ہو کر 60 اور مخالفین کی تعداد 60 ہو جائے گی۔ اس صورت میں، نفتالی بینیٹ اور یائر لاپڈ کی کابینہ اتحاد سے باہر کی جماعتوں (جیسے عرب مشترکہ فہرست) کے ووٹ کے ذریعے ہی اپنے بلوں کی منظوری دے سکے گی۔ اگر صیہونی حکومت اپنی اکثریت کھو دیتی ہے تو اس کے زندہ رہنے کے زیادہ امکانات نہیں ہوں گے۔ لیکن بہت سے تجزیہ کار مقبوضہ علاقوں میں حالیہ واقعات اور کئی کامیاب شہادتوں کو بینیٹ کی کابینہ کے خاتمے کی وجہ قرار دیتے ہیں۔