(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کے وسطی علاقے دیر البلح میں قابض اسرائیلی فوج کو منگل کے روز ایک اور کاری ضرب کا سامنا کرنا پڑا جب اسلامی تحریکِ مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے ایک صہیونی بکتر بند گاڑی کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ یہ کارروائی فلسطینی مزاحمت کی جانب سے قابض ریاست کے جرائم کے خلاف جاری بھرپور دفاع کی ایک اور روشن مثال ہے۔
القسام بریگیڈز نے ایک مختصر بیان میں بتایا کہ ان کے مجاہدین نے ایک غاصب بکتر بند گاڑی کو یاسین 105 راکٹ سے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ دیر البلح کے جنوب مشرق میں ابو ہولی چوراہے کے قریب پیش قدمی کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس حملے کے بعد قابض فوج اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے باعث قابض فوج کو مزید کمک طلب کرنا پڑی۔
اسی دوران قابض اسرائیلی فوج نے بھی منگل کی صبح یہ اعتراف کیا کہ جنوبی غزہ میں ہونے والی لڑائی کے دوران اس کا ایک ریزرو افسرچھتیس سالہ فلادی میر لوزا جہنم واصل ہو گیا ۔
قابض فوج کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ساتھ اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے آغاز سے اب تک اس کے آٹھ سو پچانوے فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے چار سو اکاون صرف غزہ میں زمینی جھڑپوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ چھ ہزار ایک سوآٹھ فوجی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے اٹھائیس سو تین زمینی لڑائیوں میں زخمی ہوئے۔
یہ اعداد و شمار قابض ریاست کی جانب سےاظہارِ رائے پر عائد سخت پابندی کے باوجود سامنے آئے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے صہیونی فوجیوں کی اصل تعداد سرکاری طور پر بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہےکیونکہ قابض ریاست اپنے فوجی نقصانات کو چھپانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
دیر البلح میں ہونے والا یہ حملہ فلسطینی مزاحمت کی حکمتِ عملی، استقامت اور جذبۂ شہادت کا ایک تازہ ثبوت ہے، جس نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطینی قوم اپنی آزادی، عزت اور سرزمین کے تحفظ کے لیے ہر قیمت پر لڑنے کا عزم رکھتی ہے