(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) سفاک و ظالم ریاست کےذرائع ابلاغ نے پیر کے روز اس امر کی تصدیق کی ہے کہ غزہ کے محاذ پر ہونے والی شدید جھڑپوں کے دوران قابض فوج کے دو اہلکار ہلاک جبکہ پانچ دیگر اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔
صہیونی ذرائع کے مطابق ان جھڑپوں میں غاصب فوج کو غیر معمولی نقصان اٹھانا پڑا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جھڑپیں غزہ کی پٹی میں ہوئیں جن کے نتیجے میں کم از کم دو صہیونی فوجی مارے گئے اور پانچ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اس سے قبل بھی صہیونی میڈیا نے غزہ کی پٹی میں پیش آنے والے دو سنگین سکیورٹی واقعات کی اطلاع دی تھی جن کے دوران قابض اسرائیلی فوج کو جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
یہ واقعات اس وقت پیش آئے جب جابر حکومت نے اٹھارہ مارچ سے غزہ میں نسل کش جنگ کا ایک نیا خونی مرحلہ دوبارہ شروع کیا۔ یہ جنگ ایک ایسے وقت میں بھڑکائی گئی جب حماس اور قابض ریاست کے درمیان قطر اور مصر کی ثالثی اور امریکہ کی سرپرستی میں قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کا اٹھاون روزہ معاہدہ جاری تھا، جس کا آغاز اُنیس جنوری سنہ2025ء کو ہوا تھا۔
قابض صہیونی ریاست نے نہ صرف اس معاہدے کو روند ڈالا بلکہ سنہ2023ء کے ساتھ اکتوبر سے جاری غزہ کی محصور اور مظلوم آبادی کے خلاف نسل کش مہم میں بھی مزید شدت پیدا کر دی۔ اس انسانیت سوز مہم کے نتیجے میں اب تک تقریباً ایک لاکھ ننانوے ہزار فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مزید برآں گیارہ ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں جب کہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ غزہ میں پھیلتی قحط اور غذائی قلت نے درجنوں بچوں سمیت بے شمار جانیں نگل لی ہیں۔ پورے علاقے میں بربادی کا ایسا منظر ہے جس کی مثال انسانی تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔