اسرائیلی فوج اور تفتیشی اداروں کے زیر انتظام مقبوضہ فلسطین میں کئی خفیہ حراستی مراکز کا انکشاف ہوا ہے، جن میں زیرحراست فلسطینیوں پر عالمی سطح پر تشدد کے ممنوعہ طریقوں سے تشدد کیا جاتا ہے. انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے میڈیا پرآنے والی اطلاعات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے قریب اسرائیل کا ایک خفیہ حراستی مرکز موجود ہے جسے "ٹارچر سیل نمبر1391” بتایا گیا ہے. اس کے علاوہ مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطین کے دیگر علاقوں میں بھی کئی خفیہ ٹارچر سیل موجود ہیں جن میں حراست میں رکھے گئے فلسطینیوں پر بہیمانہ تشدد کیا جاتا ہے. میڈیا رپورٹس کے مطابق ان حراستی مراکز میں رکھے فلسطینیوں پر تشدد کے دوسرے اور تیسرے درجے کے تشدد کے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں .قیدیوں کو اذیتیں دینے کے یہ وہ طریقے ہیں جو جنیوا معاہدے کی رو سے ممنوعہ ہیں اور ان طریقوں سے تشدد کرنے والےممالک کو انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب شمار کیا جاتا ہے. رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ میں تمام خفیہ حراستی مراکز کو بند کرنے کے لیے انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے درخواست دی گئی تھی تاہم صہیونی عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے خفیہ ٹارچرسیلوں میں تشدد کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے. انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے محروسین پر تشدد کے لیے خفیہ حراستی مراکز کی اجازت دینے پر صہیونی حکومت اور عدالت کو کڑی تنقید کا نشا نہ بنایا ہے. انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی عدالت کی جانب سے ایک غیرقانونی تفتیشی مراکز کو آئینی جواز فراہم کرنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ اسرائیل میں انصاف ، قوانین، آئین اور جمہوریت کا مذاق اڑایا جارہا ہے. خیال رہے کہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی فوج کے خفیہ حراستی مراکز کا انکشاف ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیلی جیلوں میں حراست میں رکھے گئے فلسطینیوں کے ساتھ بھی نہایت سفاکانہ سلوک روا رکھا گیا ہے.صہیونی مظالم کے خلاف فلسطینی اسیران نے کئی جیلوں میں بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے.