فلسطینی شہرغزہ کی پٹی گذشتہ پانچ برسوں سے اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی کا شکار ہیں، جس سے شہر میں خوراک کے بعد ادویات کا بھی سنگین بحران پیدا ہو گیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کی ایک رپورٹ کے مطابق معاشی ناکہ بندی اورغزہ کے بیرونی راستوں کی بندش کے باعث اسپتالوں میں بنیادی ضرورت کی 185 اقسام سرے سے نایاب ہیں جس سے مریضوں کو سنگین دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. اس کے علاوہ طبی عملے کے استعمال میں ادویہ کے علاوہ 165 اقسام کی اشیاء کی شدید قلت ہے. ادویہ کی قلت اور بنیادی طبی سامان کے فقدان کے باعث کئی "سیرئیس کیسز” بھی مسلسل تاخیر درتاخیر کا شکار ہیں جس سےامراض میں شدت اور تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے. رپورٹ کے مطابق غزہ کےمختلف اسپتالوں میں ہیپاٹائٹس ، کینسر، تھلیسمیا اور دیگر سنگین نوعیت کے امراض کا شکار مریضوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی معطل ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی بمباری کے باعث آئے روز بمباری سےزخمی ہونے والے شہریوں کی وجہ سے بیشتر اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ رہتی ہے، لیکن ادویہ کی شدید قلت کے باعث طبی عملے کو سخت مشکلات کا سامنا ہے. ادھرغزہ میں محکمہ صحت کے حکام نےاپنے ایک بیان میں کہا ہےکہ غزہ کی پٹی میں صحت کا شعبہ جس سنگین بحران سے اب دوچار ہوا ہے ماضی میں کبھی نہ تھا. وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج 300 مریضوں کی جانیں خطرے میں ہیں، کیونکہ انہیں بنیادی اور ضروری ادویات بروقت فراہم نہ کی جا سکیں توان کا مرض ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے. غزہ میں الشفاء اسپتال کے جگر کے ایک مریض ریاض نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ وہ کئی ماہ سے اسپتال میں زیرعلاج ہے. اسے کبھی دوائی ملتی ہے اور کبھی نہیں ملتی تاہم وہ اس امید پر اسپتال میں موجود ہے کہ جب ادویات آئیں گی تواس میں اس کے مرض کی دوائی بھی ہو سکتی ہے. ادھر فلسطینی شہریوں نے شکایت کی ہے کہ سردی کا موسم آتے ہی غزہ شہر میں موسی بیماریوں کی بھرمار شروع ہو گئی ہے. معاشی ناکہ بندی کے باعث روزمرہ استعمال کی ادویات بھی اسٹوروں پر دستیاب نہیں، جس سے نہ صرف شہر میں بیماریوں کا راج ہے بلکہ طبی شعبے سے وابستہ افراد اور ڈسپنسریوں کا کاربار کرنے والے افراد شدید پریشانی میں مبتلا ہیں.