اسرائیل کی مجد جیل کی 12 نمبر بیرک میں قید 9 فلسطینیوں کو انتہائی تنگ اور تاریک کوٹھڑیوں میں ڈالا گیا ہے۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قید تنہائی میں ڈالے گئے تمام فلسطینی نہایت مشکلات کا شکار ہیں جہاں وہ سورج کی کرن تک نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ قید تنہائی میں ڈالے گئے تمام قیدیوں کو اسرائیلی خفیہ ادارے’’شاباک‘‘ کی جانب سے ظالمانہ نوعیت کی انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تنہائی میں ڈالے گئے فلسطینی نہ صرف دوسرے قیدیوں سے الگ تھلگ ہیں بلکہ انہیں ہرطرح کی پابندیوں اور مشکلات سے دوچار رکھا گیا ۔ قیدیوں کوکسی قسم کے بنیادی حقوق میسرنہیں ہیں۔ اس جیل میں قید دوسرے فلسطینیوں کو بھی دی گئی سہولیات واپس لیے لی گئی ہیں۔ جیل میں قیدیوں کو لائبریری سے کتب کے حصول اور اخبارات کے مطالعےسے بھی روک دیا گیا۔
قیدیوں کا کہنا ہے کہ ان کی کوٹھڑیوں میں شدید سردی سے بچاؤکا کوئی انتظام نہیں ہے۔الٹا ان کی کوٹھڑیاں حشرات الارض کی آماج گاہ بنی ہوئی ہیں۔ فلسطینی انسانی حقوق کے ادارے نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی اسیران کے حوالے سے مجرمانہ غفلت کی چادر اتارتے ہوئے تنہائی میں ڈالے گئے قیدیوں کو بنیادی حقوق فراہم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔