(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یکم اکتوبر کے بعد سے جاری فلسطینی تحریک انتفاضہ کے دوران صہیونی فوجیوں نے شہید کیے گئے 52 شہریوں کے جسد خاکی قبضے میں لے رکھے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے قریبا تین ماہ کے عرصے میں کل 63 فلسطینی شہریوں کو شہید کرنے کے بعد ان کے جسد خاکی قبضے میں لیے، ان میں سے 11 شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کیے گئے ہیں جب کہ 52 جسد خاکی تا حال صہیونی فوج کی تحویل میں ہیں۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ بدھ کے روز قابض فوجیوں نے قبضے میں لیے گئے شہداء کے جسد خاکی میں سے ایک عمر رسیدہ شہید اور ایک بچے کی میت ان کے والدین کے حوالے کی ہے جس کے بعد اب تک ورثاء کو دیے گئے جسد خاکی کل تعداد گیارہ ہوئی ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ 8 اکتوبر کو شہید کیے گئے فلسطینی ثائر ابو غزالہ کا جسد خاکی تا حال صہیونی فوج کے قبضے میں ہے جسے ڈیجیٹل قبرستان میں رکھا گیا ہے۔ روکے گئے جسد خاکی میں ایک فلسطینی بچی اشرقت قطنانی کی میت بھی شامل ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے بیان کے مطابق 18 شہداء جن کی میتیں ان کےوالدین کیے حوالے نہیں کی گئیں ان کا تعلق بیت المقدس سے ہے، 19 شہداء الخلیل، سات رام اللہ سے چار کا تعلق نابلس سے جب کہ ایک شہید جنین سے ہے۔ بیت لحم سے دو اور طولکرم کے تین شہیدوں کے جسد خاکی بھی ان کے ورثاء کے حوالے نہیں کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ یکم اکتوبر کے بعد سے فلسطینی میں جاری تحریک انتفاضہ کے دوران اب تک 132 فلسطینی شہریوں کو شہید کیا ہے جن میں سے 60 سے زاید شہداء کے جسد خاکی پوسٹمارٹم کی آڑ میں قبضے میں لے رکھے تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالےنہ کرنے کی صہیونی پالیسی کو کڑی تنقید کانشانہ بنایا ہے۔ قابض فوجی نہ صرف فلسطینیوں کو نہایت بےدردی سے شہید کرتے ہیں بلکہ شہداء کے پیاروں کو ایک نئے دکھ میں مبتلا کرکے ان کا امتحان لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ فلسطینی شہری صہیونی فوج کی اس ظالمانہ پالیسی کو زخم رسیدہ شہریوں کے زخموں پر نمک پاشی کا نیا حربہ قرار دیتے ہیں۔