مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی حکام اور مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے قبلہ اوّل کے گرد کی گئی کھدائیوں کے نتیجے میں نہ صرف مسجد اقصیٰ کے وجود کو غیرمعمولی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے بلکہ آس پاس کی فلسطینی آبادی کے لیے بھی یہ کھدائیاں کسی بڑے خطرے سے کم نہیں ہیں۔
مقامی فلسطینی ذرائع ابلاغ میں آنے والے اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے جنوبی قصبے سلوان میں مقامی فلسطینی شہریوں نے شکایت کی ہے کہ ان کے گھروں کی دیواروں میں دراڑیں اور فرش میں شگاف پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی ماہرین ارضیات نے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست نے عرصہ دراز سے قبلہ اوّل کے گردو پیش میں غیرمعمولی مقدار میں کھدائیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ یہ کھدائیاں مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے ساتھ ساتھ حرم قدسی کے وجود کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں کے مکانات کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے نام نہاد آثار قدیمہ کی تلاش کی آڑ میں جاری کھدائیوں سے مسجد اقصیٰ کے پہلو میں کئی مقامات پر زمین میں شگاف پڑ گئے ہیں۔ ایسے میں صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے قبلہ اوّل کے گرد کھدائیوں کا سلسلہ جاری رکھنے کے مذموم عمل پر مصر ہیں۔
بیت المقدس میں ماہرین پر مشتمل کمیٹی کے ایک رکن نے اپنی شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صہیونی ریاست سلوان اور وادی الحلوہ کے فلسطینی باشندوں کو وہاں سے نکلنے پرمجبورکرنے کے لیے زیرزمین کھدائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سطح زمین پر ’العاد‘ نامی صہیونی ادارے فلسطینی آبادی کو وہاں سےنکالنے اور فلسطینیوں کی املاک پر قبضے کے لیے سرگرم ہیں اور زیرمین صہیونی حکومت توسیع پسندانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ قبلہ اوّل کے گردو پیش میں کی گئی کھدائیاں مقدس مقام کے آس پاس کی عمارتوں کے لیے بھی سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک منظم سازش کے تحت قبلہ اوّل کو نقصان پہنچنے کے در پے ہے۔ اسرائیل نے ایک ایسے وقت میں کھدائیاں تیز کی ہیں جب اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے قبلہ اوّل پر یہودیوں کے حق کو باطل قراردیا ہے۔