رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ اور القدس اوقاف اسلامی کے ڈائریکٹر الشیخ عزام الخطیب نے کہا ہے کہ اسرائیل کی کئی مذہبی جماعتیں اور قبلہ اوّل کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی پرچارک انتہا پسند انجمنیں مسجد اقصیٰ کے اندر قبۃ الصخرۃ کے مقام پر اسرائیل کا پرچم لہرانے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عزام الخطیب کا کہنا ہے کہ ’’تنظیمات ہیکل‘‘ نامی گروپ نے ایک مہم شروع کر رکھی ہے جس کے تحت اسرائیلی پولیس سے کہا گیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے اندر قبۃ الصخرہ کے مقام پر قائم کردہ پولیس چوکی پر اسرائیل کا پرچم لہرائیں۔
الشیخ الخطیب کا کہنا تھا کہ قبلہ اوّل میں کسی بھی شکل میں اسرائیلی پرچم لانا اور مقدس مقام پر لہرانا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے اسرائیل کے اشتعال انگیز اقدامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست مذہبی جنگ چھیڑنے کی راہ ہموار کررہی ہے۔ مسجد اقصیٰ کی جگہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر صہیونیوں کے مذہبی عقاید میں شامل ہے مگر مسلمان اپنے مقدس مقامات کی بے حرمتی کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیں گے۔ قبلہ اول میں اسرائیل کا قومی پرچم لہرانا مذہبی جنگ کے ساتھ ساتھ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ پر اسرائیل کی سیادت اور بالادستی کا کوئی حق نہیں ہے۔ مسجد اقصیٰ کے اندر اسرائیلی پرچم لانا اور لہرانا کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہوگا۔ مسجد کا 144 دونم کا رقبہ صرف قبلہ اوّل کے لیے مختص ہے جس میں مسلمانوں کے سوا کسی دوسری قوم کا کوئی حق نہیں ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کی متعدد یہودی تنظیموں نے اسرائیل کے انسپکٹر جنرل پولیس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مسجد اقصی کے اندر قائم کردہ پولیس چوکی پراسرائیل کا قومی پرچم لہرائیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے یہودی گروپوں کے اس مطالبے پر محتاط رد عمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے اندر اسرائیل کا قومی پرچم لہرانا ایک حساس معاملہ ہے جس کے بارے میں بعد میں فیصلہ کیا جائے گا۔