(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے صدر محمود عباس کی اسرائیل نواز پالیسی پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی قوم کو بتائے کہ بیس سال کے عرصے میں اسرائیل سے بار بار کے مذاکراتی ڈرامے سے کیا حاصل ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کی پٹی میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مناسبت سے منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل سے مذاکرات کے ڈرامے کی ناکامی کا کھل کر اعتراف کرلینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی دشمن سے فوجی تعاون قوم کے خلاف جاری مظالم میں تعاون کے مترادف ہے اس کا کوئی آئینی اور اخلاقی جواز نہیں ہے۔
اسلامی جہاد کے رہنما رمضان الصلاح نے کہا کہ فلسطین میں جاری تحریک انتفاضہ نے قوم کےجملہ دشمنوں کو پریشانی سے دوچار کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کے حامی اور اس کے پشتیبان فلسطینی تحریک انتفاضہ کچلنے کے لیے دوڑے چلے آ رہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی بھی صہیونی ریاست اور عالمی اوباشوں کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انتفاضہ نے دشمن کو پرمحاذ اور ہرشعبے میں واضح پیغام دے دیا ہے۔ اب یہ صہیونی ریاست پر منحصر ہے کہ وہ تحریک انتفاضہ کے پیغامات سے کچھ سبق اور عبرت حاصل کرتی ہے یا مزید حماقتیں جاری رکھنے پر مصر ہے۔
اسلامی جہاد کے رہنما نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کی راہ ہموار کرے۔