رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں قائم انسانی حقوق گروپ ’’کلب برائے حقوق اسیران‘‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج سیاسی قیادت کی شہ پر غزہ کی پٹی، بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ہولناک جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ نہتے فلسطینیوں کو ماورائے عدالت گولیاں مار کر شہید کیا جا رہا ہے۔ وحشیانہ کریک ڈاؤن میں بچوں اور خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ گرفتاری کے بعد شہریوں پرتشدد کے ظالمانہ حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے سنہ 2008 ء 2009 ء، 2012 ء اور سنہ 2014 ء میں غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کیا۔ اسرائیلی سیاسی قیادت کے فیصلوں کی روشنی میں فوج غزہ کی پٹی پر عالمی سطح پر ممنوعہ اور مہلک ہتھیاروں سے حملے کرتی رہی ہے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں خواتین ، بچے اور عام شہری شہید ہوتے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ قابض فوج مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں جاری تحریک انتفاضہ کو کچلنے کے لیے طاقت کا اندھا دھند استعمال کررہی ہے۔ محض شبے کی بنیاد پر فلسطینی بچوں کو گولیاں مار دی جاتی ہیں۔ اسکولوں میں جانےوالے کم سن طلباء و طالبات کی زندگیوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔
پچھلے سال غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں علاقے کا انفرااسٹرکچر تباہ کردیا گیا۔ بجلی پیداکرنے والے مراکز، اسکول، اسپتال اور مساجد تک کو مسمار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج یہ تمام جرائم اب بھی جاری رکھے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی روزانہ کی بنیاد پر ایک نئی جنگ کا سامنا کررہے ہیں۔ انسانی حقوق کلب عالمی برادری اور بین الاقوامی فوج داری عدالت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے والے اسرائیلی فوجی اور سیاسی رہ نماؤں کے خلاف مقدمات چلائیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ ناکہ بندی کو بھی جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر جوابی پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیا۔ تنظیم نے فلسطینیوں پر وحشیانہ مظالم پر عالمی برادری بالخصوص امریکا، یورپی یونین اوراقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی کی بھی شدید مذمت کی۔
انسانی گروپ کی جانب سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب سنہ 2008 اور 2009 ء میں غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے سات سال مکمل ہو رہے ہیں۔ اس جنگ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری سے 1440 فلسطینی شہید، 5450 زخمی اور 9000 بے گھر ہو گئے تھے۔