غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انتقامی سیاست کے تحت غزہ کی پٹی کو بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن کی سپلائی معطل ہونے کے بعد غزہ کا اکلوتا بجلی گھر بھی بند ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں مقامی آبادی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں توانائی بورڈ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے رام اللہ اتھارٹی کی طرف سے اضافی قیمت پر ایندھن کی فراہمی قبول نہیں۔ وہ غیرضروری ٹیکسوں کے بغیر ہی ایندھن خرید کریں گے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ رام اللہ حکومت نے غزہ کی پٹی کے عوام پر بجلی کی بلات اور ایندھن کی خریداری پر ظالمانہ ٹیکس عاید کیے ہیں جس کے بعد بجلی کی قیمت میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ غزہ کی انتظامیہ اضافی قیمت ہرگز ادا نہیں کرے گی۔
ادھر غزہ کی پٹی میں ایندھن کی سپلائی معطل ہونے اور اکلوتے پاور جنریٹر کی بندش کے نتیجے میں غزہ میں بجلی کے بریک ڈاؤن میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
غزہ کی انتظامیہ نے توانائی کے موجودہ بحران کا ذمہ دار فلسطینی اتھارٹی اور رام اللہ حکومت کو ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ موجودہ بحران غیرضروری اور ظالمانہ ٹیکسوں کا نتیجہ ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں یومیہ 500 میگاواٹ بجلی کی کھپت ہے۔ مصر اور اسرائیل کی طرف سے آنے والی بجلی کل 143 میگاواٹ ہے۔ اس طرح غزہ کی پٹی میں چوبیس میں سے صرف 6 گھنٹے بجلی آتی ہے اور 18 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔