بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیر فیحاء شلش نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ اس کے شوہر کو العفولہ نامی ایک اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے جہاں اس کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔
اسیر کی اہلیہ نے بتایا کہ مسلسل چھتیس روز کی بھوک ہڑتال کے باعث اس کے شوہر میں چلنے پھرنے حتیٰ کہ اپنے سہارے سے بیٹھنے کی سکت بھی نہیں ہے۔ اسے مسلسل خون کی قے ہو رہی ہے۔
مسز القیق نے بتایا کہ اس کے شوہرکو صہیونی فوجیوں نے تمام قیدیوں سے الگ تھلگ قید تنہائی میں ڈالے رکھا جس کے باعث اس کی حالت مزید ابتر ہوئی ہے۔ بھوک ہڑتال کے دوران بنیادی سہولیات سے محرومی کے نتیجے میں القیق کی حالت مزید ابتر ہوئی۔
انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے شوہر کے مطالبات پورے کرانے کے لیے اسرائیل پردباؤ ڈالیں تاکہ القیق کی رہائی کی راہ ہموار کی جاسکے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے الخلیل شہر سے تعلق رکھنے والے فلسطینی صحافی محمد القیق کو ڈیڑھ ماہ قبل صہیونی فوج نے حراست میں لیا تھا جہاں اسے انتظامی حراست کی سزا دی گئی تھی۔ اس نے انتظامی حراست کی سزاء کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔ اسرائیلی جیلروں نے القیق کی بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے اسے قید تنہائی میں ڈالنے کا حربہ بھی استعمال کیامگر القیق اپنے مطالبے پربدستورقائم ہے۔