فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ میں صیہونی فوج نے فلسطینی خاتون جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی کو غرب اردن سے بیت المقدس میں داخل ہوتے وقت غیرقانونی طور پر حراست میں لیا اور اسے ایک فوجی حراستی مرکز منتقل کردیا گیا۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ایک صیہونی فوجی نے اسے جسمانی اور ذہنی ٹارچر کرنے کے بعد اپنے ایک دوسرے ساتھی کو بھی بلایا۔ اس کے بعد دونوں نے باری باری اس کی آبرو ریزی کی۔ اسے کئی گھنٹے تک حبس بے جا میں بند رکھا گیا جس کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
ظلم کا شکار فلسطینی خاتون نے بتایا کہ اس نے دونوں درندوں سے اپنی عزت بچانے کے لیے چیخ پکار کے ساتھ بھرپور مزاحمت کی مگر کوئی اس کی مدد کو نہیں پہنچا۔ ایسے لگتا ہے کہ اسے ایک منصوبے کے تحت جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔
اس المناک واقعے نے فلسطینی خاتون کو بدترین شکست خوردگی کا شکار کیا جس کے نتیجے میں وہ نفسیاتی اور ذہنی طور پر بری طرح متاثر ہوگئی تھی۔ لڑکی کے اہل خانہ نے اس سے اس کی پریشانی کے بارے میں استفسار کیا تو اس نے اصل کہانی سب کو بتا دی۔ اہل خانہ نے انصاف کے لیے اسرائیلی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر عدالت کی طرف سے کچھ دنوں کے بعد یہ کہہ کر اس کی درخواست خارج کردی کہ عدالت ملزمان کی شناخت نہیں کرسکی اور نہ مدعیہ کے پاس ٹھوس شواہد موجودÂ ہیں۔
اس حوالے سے الجزیرہ کی نامہ نگار نے اسرائیلی عدالتی حکام سے رابطہ کیا مگر کسی طرف سے اسے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
