رپورٹ کےمطابق نیتن یاھو کی اہلیہ کی مبینہ بدعنوانی اسرائیل کے ایک فوٹو جرنلسٹ نے بے نقاب کی ہے جس نے اس پارک کی تصاویر حاصل کی تھیں جسے قومی خزانے سے حاصل کی گئی رقم سے بنایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے سال جولائی میں اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل یہودا وینچائن نے نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ کے خلاف کرپشن کیس کی تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ نے اپنے ذاتی ملازم مانی نفتالی کو پارک کی تعمیر کے لیے قومی خزانے سے رقم جاری کی تھی۔ تاہم نفتالی نے کچھ عرصہ پہلے استعفیٰ دے دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ کی مبینہ کرپشن کے حوالے سے سامنے آنے والی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ ذاتی پارک کی تعمیرکے لیے رقم کی منظوری وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے سرکاری طورپر دی گئی تھی۔
کرپشن کے اس الزام میں نیتن یاھو کے گھر کی مرمت کرنے والے ان کے خاندانی دوست الیکٹریشن آفی فہمیہ بھی شامل ہیں۔ فہمیہ اسرائیل کی حکمراں جماعت ’’لیکوڈ‘‘ کی سینٹرل کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ نتین یاھو کے ذاتی مکان کی مرمت پربھی قومی ٹیکسوں کی رقم سے پیسہ خرچ کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق آفی فہمیہ نے نیتن یاھو کے گھر میں کیے گئے کام کا بل کئی گنا زیادہ بنایا اور اس کی رقم قومی خزانے سے ادا کی گئی تھی۔ مانی نفتالی کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کے گھر میں لگائے گئے شیشوں کی قیمت چھ گنا زیادہ وصول کی گئی۔ جس شیشے کی قیمت ایک ہزار ڈالر تھی اس کے چھ ہزار ڈالر رقم وصول کی گئی تھی۔
نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ پر نفتالی نے یہ الزام عاید کیا تھا کہ انھوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع وزیراعظم کے دفتر کے لیے خرید کیے گئے فرنیچر کو قیصریہ میں واقع اپنے مکان میں ذاتی استعمال کے لیے بھیج دیا تھا۔
انھوں نے مبینہ طور پر اپنے ایک خاندانی الیکٹریشن دوست اور لیکوڈ پارٹی کے سابق رکن آوی فہیمہ کو ٹیکس دہندگان کے خرچے پر بجلی کی مرمت کا نجی کام بھی دیا تھا اور اس کام کے جعلی بل تیار کیے گئے تھے۔
سارہ نیتن یاہو پر تیسرا الزام یہ ہے کہ انھوں نے 2009ء سے 2013ء کے درمیان سرکاری رہائش گاہ کی خالی بوتلوں کے عوض ملنے والے ایک ہزار ڈالرز اپنی جیب میں ڈال لیے تھے حالانکہ یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جانی چاہیے تھی۔
2013 ء میں نیتن یاہو نے ایک ہزار ڈالرز قومی خزانے میں جمع کرا دیے تھے لیکن نفتالی کا کہنا ہے کہ یہ رقم چھے گنا زیادہ ہونی چاہیے۔اسرائیلی وزیراعظم اور ان کی اہلیہ پر مقامی میڈیا میں بھی ان الزامات کی تشہیر کی جارہی ہے لیکن نیتن یاہو نے ان الزامات کو اپنے خلاف ایک مذموم مہم کا حصہ قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔