رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت برائے ہاؤسنگ کی جانب سے خفیہ دستاویزات انسانی حقوق کی تنظیم’’ Now Peace ‘‘ کو جاری کیے گئے ہیں۔ آزادی اظہار کے ضمن میں جاری کردہ یہ دستاویزات انسانی حقوق کی تنظیم نے پریس میں شائع کی ہیں اور بتایا ہے کہ ایک سال قبل صہیونی حکومت نے بیت المقدس اور غرب اردن کو باہم ملانے والی ’’معالیہ ادومیم‘‘ کالونی میں 3200 مکانات کے ایک وسیع وعریض پروجیکٹ کے لیے 36 لاکھ شیکل کی رقم جاری کی تھی۔
خیال رہے کہ معالیہ ادومیم مشرقی بیت المقدس اور مغربی کنارے کو باہم ملاتی ہے۔ یہ کالونی سنہ 1994 ء میں طے پائے اوسلو معاہدے کی رو سے E1 سیکٹر میں قائم کی گئی ہے جو 12 مربع کلو میٹر کے علاقے پر پھیلی ہوئی ہے۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایک سال پیشتر جب اس منصوبے کی منظوری دی گئی تو اس پر عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا تھا جس پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاھونے عارضی طورپر تعمیراتی کام سے روک دیا تھا تاہم اس حوالے سے خفیہ فنڈز جاری کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے چند سال قبل معالیہ ادومیم کالونی میں 1500 مکانوں کے لیے بنیادی ڈھانچہ تیار کیا تھا۔ صہیونی حکومت نے معالیہ ادومیم میں پولیس ہیڈا کوٹر کی تعمیر کا حکم دے دیا تھا تاہم عالمی دباؤ کے باعث فی الوقت ان تمام منصوبوں پر کام روک دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ معالیہ ادومیم کالونی میں تعمیرات کا سلسلہ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں شروع کیا گیا تھا۔ انہوں نے معالیہ ادومیم منصوبے کی سخت مخالفت کی کی تھی اور اسے امن عمل کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے سرخ لکیر سے تعبیر کیا تھا۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری کردہ تازہ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2012 ء اور 2015 ء کےدوران وزارت ہاؤسنگ نے غرب اردن میں بعض چھوٹی کالونیوں کو بڑے شہروں میں تبدیل کرنے کے ایک نئے منصوبے کی منظوری دی ہے جس میں 55 ہزار نئے مکانات کی تجویز شامل ہے۔