اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کے سیاسی شعبے کے سینئئر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے صدر محمود عباس کی جماعت "فتح” کے ایک ترجمان کی جانب سے روز مرہ کی بنیاد پر”حماس” پرالزام تراشی پر مبنی بیانات جاری کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر مرزوق کا کہنا ہے کہ فتح کے ایک ترجمان نے اسرائیل کے بجائے حماس کو اپنا مرکزی دشمن بنا رکھا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گذرتا جس میں موصوف کی جانب سے حماس کو بدنام کرنے کے لیے کوئی نیا جعلی اسکینڈل سامنے نہ لایا جاتا ہو۔ فتح کے ترجمان حماس پر الزام تراشی اور جماعت کو بدنام کرنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے تراشتے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ "فیس بک” کے اپنے صفحے پر جاری کردہ ایک بیان میں حماس رہ نما نے فتح کے ترجمان کا نام نہیں بتایا تاہم انہوں نے لکھا ہے کہ ” ایسے لگ رہا ہے کہ صدرعباس کی جماعت کے ایک باضابطہ ترجمان کو حماس کو بدنام کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ وہ کبھی حماس پر مصری کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہیں اور کبھی شام کے معاملات میں مداخلت کا شوشہ چھوڑتے ہیں۔ لیکن میں نے یہ بات کہیں سے نہیں سنی کہ حماس عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی قیمت چکا رہی ہے۔
ڈاکٹر موسٰی مرزوق کا کہنا ہے کہ فتح نے حماس کو اپنا دشمن ثابت کرنے کے لیے جماعت کو ہرجگہ بدنام کرنے اور جھوٹے الزامات عائد کرنے کی ایک منظم مہم چلا رہی رکھی ہے۔ فلسطینی عوام کی آزادی کی جدو جہد کو حماس کی سازش قرار دے کر پوری قوم کے ساتھ دھوکہ کیا جا رہا ہے۔ حماس اور فلسطینی عوام فتح کے ترجمان حضرات کے کہنے پر مزاحمت کا راستہ ترک نہیں کریں گے۔
انہوں نے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی جماعت نے ان سورماؤں کی زبان کو لگام دیں جو ملک میں قومی مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین