غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی پر فلسطینی اتھارٹی اور بین الاقوامی برادری کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں کمی سیاسی نقطہ نظر کے اعتبار سے انتہائی خطرناک ہے اور اس کے سنگین نتایج سامنے آسکتے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مقام پر ایک مسجد کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کا فیصلہ واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے محصورین کی روزی روٹی سے کھیلنے کا کوئی جواز نہیں۔ غزہ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی Â ان کے بچوں کو بھوکا مارنے کی کوشش ہے۔اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ان کی جماعت نے غزہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ غزہ کے ملازمین قانونی طور پراپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ انہیں ہرقسم کی مالی سہولیات اور مراعات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
حماس رہنما نے کہا کہ فلسطین میں اتفاق رائے اور قومی مفاہمت کا مطالبہ کرنے والے خود قومی مفاہمت کی راہ سے فرار اختیار کررہے ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے مصر میں گرجا گھروں میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ عیسائی عبادت گاہوں پر حملے بدترین دہشت گردی ہے۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرب ممالک میں امن واستحکام فلسطین میں امن استحکام کے مترادف ہے۔ عرب ملکوں میں دہشت گردی فلسطین میں دہشت گردی کے برابر ہے۔ فلسطینی قوم دہشت گردی کےنتیجے میں متاثر ہونے والے مصری شہریوں کے ساتھ ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے لبنان میں قائم فلسطینی پناہ گزین کیمپ عین الحلوہ میں کشیدگی کے فوری خاتمے اور شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عین الحلوہ میں حالیہ کشیدگی کے بعد حماس فلسطینی شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ کیمپ میں تخریب کاری اور بدامنی میں ملوث عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لانے میں ہرممکن تعاون کرےگی۔