(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقےغزہ کی پٹی کے اسرائیلی فوج کی جانب سے مسلط کردہ محاصر ے کو 10 واں سال شروع ہوگیاہے۔ دوسری جانب فلسطینی عوامی اور سیاسی حلقوں نےایک بارپھر غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں انسداد معاشی ناکہ بندی کمیٹی کے چیئرمین اور فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن جمال الخضری کا کہنا ہے کہ غزہ کا محاصرہ شروع ہوئے 9 سال مکمل ہوگئے ہیں اور اب دسواں سال شروع ہوگیا ہے۔ جیسے جیسے محاصرہ طول پکڑ رہا ہے ایسے ہی غزہ کی پٹی میں انسانی بحران بھی شدید ترہوتا جا رہا ہے۔جمال الخضری کا کہنا ہے کہ غزہ کا محاصرہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کا تسلسل ہے۔ صہیونی ریاست فلسطین میں توسیع پسندی کی ظالمانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ غزہ کی پٹی کے عوام کو معاشی ناکہ بندی کے عذاب میں ڈال رکھا ہے۔ سنہ 2016 ء کا آغاز ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں دو ملین سے قریب آبادی کو بنیادی سہولیات اور ضروریات کی قلت کا سامنا ہے۔ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا تسلسل عالمی برادری، عرب ممالک اور مسلم دنیا کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست نے سنہ 2006 ء میں فلسطین میں منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج پر فلسطینیوں پر سزا مسلط کرنے کے لیے غزہ پرمعاشی پابندیاں عائد کیں۔ جمال الخضری کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کا معاشی محاصرہ مختلف اشکال کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ غزہ کا کوئی گھر اور خاندان ایسا نہیں جو اس ظالمانہ ناکہ بندی سے براہ راست یا بالواسطہ طورپر متاثر نہ ہوا ہو۔
خیال رہے کہ فلسطین میں سنہ 2006 ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت کی حامی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کو بھاری اکثریت میں کامیابی حاصل ہوئی تھی جس پرصہیونی ریاست نے اہالیان غزہ کو سزا کے طورپر ناکہ بندی مسلط کرکے ان کی زندگی اجیرن بنا دی تھی۔ ناکہ بندی کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔