• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
جمعرات 27 نومبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home مقالا جات

’یافا کا آخری قبرستان بھی فلسطینیوں سے چھیننے کی صہیونی سازش!!

منگل 30-01-2018
in مقالا جات
0
0Pala10023
0
SHARES
0
VIEWS

مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صہیونی ریاست کی پوری سرکاری مشینری  اور انتہا پسند یہودی تنظیمیں سب مل کر جہاں زندہ فلسطینی شہریوں کی زندگی اجیرن بنائے ہوئے ہیں وہیں فوت ہونے والے فلسطینیوں کی آخری آرام گائیں اور ان کے جسد بھی غیرمحفوظ ہیں۔ آئے روز فلسطینی قبرستانوں کی توڑپھوڑ،میتوں کی بے حُرمتی  اور قبرستانوں کو یہودیانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہود گردی کا تازہ شکار مقبوضہ فلسطین کے شہر ’یافا‘ میں موجود تاریخی قبرستان ’طاسو‘ہے۔ صیہونی انتہا پسند تنظیمیں ’طاسو‘ قبرستان کو یہودیانے کے لیے دن رات سرگرم ہیں۔ حال ہی میں اسرائیل کی دو سرمایہ کارکمپنیوں نے  فلسطینی مسلمانوں کو نوٹس بھیجا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ ’طاسو‘ قبرستان میں اپنے مردوں کو دفن نہ کریں۔ اس کے علاوہ صیہونی کمپنیوں نے 15 ملین شیکل کی رقم قبرستان کو یہودیانے کے لیے مختص کی ہے۔

کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 44 سال پیشتر سنہ 1973ء وزارت خزانہ سے خرید کی تھی۔

ذمہ دار فلسطینی شہریوں نے صیہونی کمپنیوں کا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔ اسرائیلی کمپنیوں کا یہ دعویٰ من گھڑت ہے کہ انہوں نے طاسو قبرستان کی اراضی خرید کی تھی۔ یہ جگہ اسلامی اوقاف کا حصہ ہے۔

یافا کی دیہی کونسل کے سابق رکن احمد مشھراوی کا کہنا ہے کہ ’ہم اسرائیلی کمپنیوں کی طرف سے طاسو قبرستان پر ملکیت کے دعوے کا سن کر حیران رہے۔ یہودی سرمایہ کارکمپنیوں نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کی مرکزی عدالت میں ایک درخواست دی جس میں کہا گیا کہ عدالت فلسطینیوں کو یافا قبرستان میں اپنی میتوں کو دفن کرنے سے روک دے۔ اس پر یافا کے شہریوں نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس کمیٹی کے ذریعے طاسو قبرستان کے دفاع  اور اسلامی اوقاف کی اراضی کو یہودیوں کو دینے کی سازشوں کی روک تھام کی جائے گی۔

مشھراوی کا کہنا ہے کہ صیہونی کمپنیاں یہ دعویٰ کررہ ہیں کہ انہوں نے طاسو قبرستان کے 40 دورنم رقبے کا سودا کر رکھا ہے۔ ان کمپنیوں کے بہ قول انہوں نے 1973ء سے 1977ء کے عرصے کے دوران قبرستان کی اراضی مختلف مراحل میں خرید کی تھی۔

خیال رہے کہ یافا میں ’طاسو‘ واحد قبرستان ہے جو مسلمانوں کے زیراستعمال ہے۔ اس کا کل رقبہ 80 دونم ہے۔

مشہراوی نے کہا کہ قبرستان پر صیہونی قبضہ روکنے کے لیے عوامی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی عرب شہری طاسو قبرستان میں یہودی تجارتی مراکز کی تعمیر روکنے کے لیے ہر سطح پر کوششیں کررہے ہیں۔ صیہونی نہ صرف یافا کی عرب آبادی کا واحد قبرستان ان سے چھیننا چاہتے ہیں بلکہ شہر کی قدیم اور تاریخی بندرگاہ کو استعمال کرنے سے روکنے اور فلسطینی ماہی گیروں کو مچھلیوں کے شکار سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔

صیہونی سازشیں اور اہداف

مقامی فلسطینی سماجی کارکن مشھراوی کا کہنا ہے کہ یافا کے مکین سمجھتے  ہیں کہ صہیونی ریاست اور یہودی کمپنیاں ان کے وجود کو ختم کرنے کے لیے ان کے خلاف سازشیں  کرتی ہیں۔صہیونیوں کا اصل ہدف قبرستان نہیں بلکہ مقامی عرب شہری ہیں جنہیں مختلف حیلوں اور حربوں کے ذریعے قبرستان سے محروم کرنے کے ساتھ دیگر بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

مشھراوی نے مزید کہا کہ مقامی عرب اور فلسطینی مسلمان طاسو قبرستان کی حرمت پامال ہونے سے روکنے کے لیے تمام اقدامات کررہے ہیں۔ اگر صیہونی قبرستان کے آدھے رقبے پر قبضہ کرتے ہیں تو اس کا صاف مطلب قبرستان کی ہزاروں تاریخی قبروں کے تقدس کو پامال کرنا ہوگا۔ ناپاک صیہونیوں کو قبرستان میں قبروں پر دست درازی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی ریاست طاسو قبرستان پر قبضے کی سازشوں کی ذمہ دار ہے جس نے خفیہ سازش کے تحت یہودی تجارتی کمپنیوں کو قبرستان کی زمین فروخت کی ہے۔

مقامی شہری اور پروفیسر احمد ناطور کا کہنا ہے کہ صیہونی ریاست کی جانب سے طاسو قبرستان پر قبضے کی کوشش یہودیوں کی اخلاقی گراوٹ کی بدترین مثال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طاسو قبرستان کی بے حرمتی اور اس کی اراضی پرقبضہ القدس، فلسطین کے دیگر مقدسات پر قبضے کی سازشوں کا حصہ ہے۔

مستقل دفاعی کمیٹی

پروفیسر قاضی احمد ناطور نے کہا کہ فلسطین میں تمام مقدسات کے دفاع کے لیے ایک مستقل کمیٹی کے قیام کی ضرورت ہے جو صیہونی ریاست کی مقدس مقامات پر قبضے کے خلاف اور ان کے دفاع کے لیے مؤثر اقدامات کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ طاسو قبرستان یافا کا فلسطینیوں کا واحد قبرستان ہے۔ اسرائیل نے سازشوں کے تحت یافا کے دیگر تمام قبرستان بند کردیے اور پورے شہر میں فلسطینی آبادی کے پاس صرف یہ ایک قبرستان بچا ہے۔ اب یہ قبرستان بھی خطرے میں ہے۔

یافا کی شرعی کورٹ کے جج محمد رشید زبدہ کا کہنا ہے کہ طاسو اسلامی قبرستان قبضے اور خریدو فروخت کی سازشوں ک قبول نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل اسی طرح کی سازشوں سے شمالی یافا میں ’عبد النبی‘ قبرستان کو بھی فلسطینی آبادی سے چھینا گیا اور اس قبرستان میں دفن مسلمانوں کی ہڈیوں پر ’ھیلٹن‘ ہوٹل تعمیر کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایک پبلک پارک، برطانوی سفارت خانے کے لیے ٹیکسی اسٹینڈ بنایا گیا۔ الجلیل میں مشرقی الجلیل قبرستان ، قبرستان الشیخ مونس۔ اور کئی دوسرے قبرستان فلسطینیوں سے چھین کر ان پر صیہونی ریاست نے انہیں اپنے مذموم عزائم کے لیے استعمال کیا۔

Tags: americafacebookgamesgazagoogleisraelisraelijerusalemkillerlondonMatrixnebluspalestineparisramallahThirdIntifadatrumpUnitedForPalestinewashingtonwestbankyoutubezionistzombie
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.